ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی، 09 نومبر۔بابری مسجد ملکیت تنازعہ پر سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ آ گیا ہے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے متنازعہ زمین پر رام للا براجمان کا حق مانا ہے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ متنازعہ زمین پر رام للا کا دعویٰ درست ہے، اس زمین پر مندر کی تعمیر کا خاکہ تیار کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو تین ماہ میں ٹرسٹ بنانے کا حکم دیا گیا ہے،مرکزی حکومت ہی ٹرسٹ کے ارکان کا نام مقرر کرے گی۔
فیصلے میں سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑے کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی سنی وقف بورڈ کو مسجد تعمیر کے لئے 5 ایکڑ متبادل زمین دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ اختیاری زمین کو مرکز اور یوگی حکومت اجودھیا میں دے گی۔ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو بھی زمین کا مالکانہ حق نہیں دیا گیا ہے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ متنازعہ زمین کا بیرونی اور اندرونی حصے پر رام للا کا حق ہے۔ اس کے لئے ایک ٹرسٹ قائم کیا جائے۔
بابری مسجدمعاملہ،متنازعہ جگہ ہندوؤں کو دینے کا فیصلہ، مسجد کیلئے الگ زمین
بابری مسجد ملکیت پر عدالت عظمی کے فیصلہ کے بعد بھی تمام فریقوں کو ملے گا ایک اور موقع
بابری مسجد ملکیت معاملہ پر کل آئے گاعدالت عظمیٰ کا فیصلہ
بابری مسجد پر فیصلے کی گھڑی: چیف جسٹس نے یوپی میں سیکورٹی کے صورتحال کا لیا جائزہ
سپریم کورٹ نے حکومت کو ٹرسٹ میں اراکین کو منتخب ہونے کا حق دیا ہے۔ تین ماہ میں ٹرسٹ بننے کے بعد متنازعہ زمین اور تحویل زمین کے باقی حصے کے حوالے کر دیا جائے گا، اس کے بعد ٹرسٹ رام مندر کی تعمیر کا خاکہ تیار کرے گا۔ نرموہی اکھاڑا کو ٹرسٹ میں جگہ ملے گی۔
نہ برابری کا حصہ ملا اور نہ ہی انصاف: جیلانی
فیصلے کے بعد سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہمیں نہ برابری کا حصہ ملا اور نہ ہی انصاف۔ فیصلے پر اختلاف جتانا ہمارا حق ہے۔ سپریم کورٹ بھی کبھی کبھی غلط ہو سکتا ہے۔ کورٹ نے پہلے بھی اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کی ہے، اگر ہماری ورکنگ کمیٹی فیصلہ لیتی ہے تو ہم بھی نظر ثانی کی عرضی داخل کریں گے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمیں قبول
وہیںمسلم فریق کے مدعی اقبال انصاری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو کچھ کہا، ٹھیک کہا، ہم پہلے ہی کہتے رہے ہیں کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی اس کو قبول کریں گے۔ اب حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ہمیں زمین کہاں دیتی ہے۔