ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،20نومبر: مہرولی میں کلاس 9 ویں کے دو طلباءپر قاتلانہ حملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ بچے مسجد مدرسہ نیم والی لڈا سرائے ڈی ڈی اے پارک مہرولی میں رہتے ہیں، اور یہاں پر مذہبی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ دونوں بچے کل دوپہر کے بعد اسکول میں پڑھنے گئے تھے۔ شام کو ساڑھے 6 بجے اسکول سے چھٹی ہونے کے بعد جب واپس مدرسہ آ رہے تھے تو مسجد چاند والی کے پاس دو لوگوں نے ان پر قاتلانہ حملہ کر دیا جس میں وہ بری طرح زخمی ہو گئے ۔ بعد میں پی سی آر کال کرنے کے بعد پولیس نے انہیں آل انڈیا انسٹیٹیوٹ (ایمس) کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا جہاں ان کا علاج کرنے کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے۔
دھرنے پر بیٹھے جے این یو طلبہ پر پولیس نے برسائی لاٹھیاں، کئی طالب علم زخمی
انا للہ وانا الیہ راجعون ، مشہور عالم دین کا انتقال
مسجد مدرسہ نیم والی کے امام ذاکر حسین نے اس سلسلے میں تھانہ مہرولی کے تھانہ انچارج کو تحریری شکایت بھی دی ہے۔ ذاکر حسین کا کہنا ہے کہ کچھ سماج دشمن عناصر وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے ان کے ذریعے بچوں کے ساتھ مارپیٹ کر کے ڈرانے دھمکانے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں بچے مدرسے میں ہی رہتے ہیں اور یہ بچے مہرولی اسکول نمبر 2 میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل بھی یہ بچے اسکول گئے تھے، اسکول سے واپسی کے دوران مسجد چاند والی کے پاس بچوں کے اوپر دو لوگوں کے ذریعے جان لیوا حملہ کیا گیا جس میں بچے زخمی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں کے ہاتھ اور بازو میں چوٹیں آئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں نے بتایا کہ ان کے اوپر دھاردار ہتھیار سے حملہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے شور مچانے کے بعد وہ فرار ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پی سی آر کال کرنے کے بعد وہاں پہنچی پولیس نے بچوں کو ایمس کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا تھا جہاں علاج کے بعد بچوں کو چھٹی دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ایم ایل سی بھی بنائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد نیم والی ایک وقف جائیداد ہے،انہیں یہاں سے بے دخل کرنے کے لئے سماج دشمن عناصر اس طرح کی واردات کو انجام دے رہے ہیں۔انہوں کہا کہ پہلے بھی اس طرح کی واردات یہاں پر ہو چکی ہے۔انہوں واقعہ میں ملوث افراد کو جلد سے جلد گرفتار کرکے انہیں سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندستھان سماچاراویس