بزمِ صدف کا بین الاقوامی ایوارڈکا اعلان،جانئے کس مشہور شخصیت کوملے گا یہ انعام


(Muzaffar Hanafi file Photo)


ہماری دنیا بیورو
پٹنہ:سو سے زیادہ کتابوں کے مصنف، معتبر شاعر اور نقاد پروفیسر مظفر حنفی کو بزمِ صدف کا بین الاقوامی ادبی ایوارڈ دیا جائے گا۔ اس سے پہلے جاوید دانش، کناڈا(2016)، مجتبیٰ حسین،ہندستان(2017) اور باصر سلطان کاظمی، برطانیہ (2018) بزمِ صدف کے انعامات سے سرفراز کیے جاچکے ہیں۔ بین الاقوامی ایوارڈ کے ساتھ بزمِ صدف کا نئی نسل ایوارڈ پاکستانی نژادشاعرہ ثروت زہرہ کو تفویض کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل نئی نسل کے انعامات واحد نظیر، ہندستان(2016)، عشرت معین سیما، جرمنی(2017) اور راشد انور راشد، ہندستان(2018) کو پیش کیے گئے ہیں۔ 
بین الاقوامی انعامات کمیٹی کی جانب سے بزمِ صدف انٹرنیشنل کے سرپرستِ اعلیٰ محمد صبیح بخاری (قطر) اور ڈائرکٹر صفدر امام قادری نے پٹنہ میں منعقدہ پریس کانفرنس اور مخصوص نشست میں ان انعامات کا اعلان کیا۔ بزمِ صدف ہر سال عالمی سطح پر مجموعی خدمات کے لیے ایک ایوارڈ پیش کرتی ہے اور اسی کے ساتھ نئی نسل انعام کسی پچاس برس سے کم عمر کی شخصیت کو دی جاتی ہے جس سے گوناگوں ادبی توقعات وابستہ ہوں۔ 
پروفیسر مظفر حنفی کی ادبی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بزمِ صدف کے ڈائرکٹر صفدر امام قادری نے بتایا کہ83سالہ پروفیسر مظفر حنفی ادب کی مختلف صنفوں پر یکساں قدرت رکھنے کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ تنقید ، تحقیق اور شاعری کے ساتھ ساتھ انھوںنے مختلف اصنافِ ادب میں کارہاے نمایاں انجام دیے ہیں۔ شاد عارفی سے انھوںنے شعر گوئی کے رموز سیکھے اور پروفیسر عبدالقوی دسنوی کی نگرانی میں اپنی تحقیق مکمل کی۔ جب مظفر حنفی نے کوچہ ¿ ادب میں قدم رکھا، وہ دور جدیدیت کے آغاز سے پہچانا جاتا ہے۔ مظفر حنفی کا پہلا شعری مجموعہ1967ءمیں' پانی کی زبان 'نام سے منظرِ عام پر آیا۔ نقادوں نے یہ سمجھا کہ یگانہ اور شاد عارفی کے اثر سے اردو شاعری کی یہاں نئی زبان وضع ہورہی ہے۔ تقریباً بیس شعری مجموعوں کے ادبی سرمایے سے آج یہ ثابت ہوچکا ہے کہ مظفر حنفی نے اپنے ہم عصروں سے بالکل مختلف رنگِ سخن ایجاد کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ تنقید و تحقیق کے شعبے میں بھی مظفر حنفی نے نہایت سنجیدہ کاوشیں کی ہیں۔ شاد عارفی کے سلسلے سے متعدد کتابوں اور مجموعہ ¿ مضامین کے علاوہ میر حسن، محمد حسین آزاد، حسرت موہانی، محمد تقی میر جیسے ادیبوں اور شاعروں پر انھوںنے میعاری تعارفی مونوگراف شایع کیے۔ ترتیب و تدوین، تراجم اور بچوں کے ادب کے زمرے میں بھی ان کی کئی درجن کتابیں شایع ہوئیں۔ تنقید میں کھری اور سخت باتیں کہنے کے سبب مظفر حنفی کی پہچان قائم ہوئی۔ مظفر حنفی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور کلکتہ یونی ورسٹی سے درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ 2001ءمیںسبک دوشی کے بعد گذشتہ دو دہائیوں سے وہ دہلی میں مقیم ہیں۔ یکم اپریل 1936ءکو وہ مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں پیدا ہوئے۔ ہندی اور انگریزی میں بھی ان کی چند کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور ان کی خدمات کے اعتراف میں سیکڑوں مضامین اور خاصی تعداد میں کتابیں شایع ہوچکی ہیں۔ 



5مئی 1972ءکو پاکستان کے کراچی شہر میں پیدا ہوئیں ثروت زہرہ پیشے سے ڈاکٹر ہیں اور شارجہ کے یونی ورسٹی میڈیکل کالج میں اپنے فرائضِ منصبی ادا کررہی ہیں۔ ان کے دو شعری مجموعے ”جلتی ہوا کاگیت“ (2003 ئ) اور” وقت کی قید سے“ (2013ئ) شایع ہوچکے ہیں۔ ہندی اور سندھی زبان میں بھی ان کے شعری مجموعوں کے تراجم شایع ہوچکے ہیں۔ دنیا کے مختلف رسائل و جرائد نے ان پر گوشے شایع کیے ہیں۔ پاکستان، ہندستان اور خلیج کے مختلف اداروں نے ان کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔ امریکہ ، دوحہ(قطر)، بحرین، دوبئی، کراچی، عمان، ابو ظہبی اور اسلام آباد کی عالمی تقریبات میں انھوںنے شرکت کی ہے۔ 
 محمد صبیح بخاری نے بزمِ صدف کی ایوارڈ تقریب کے انعقاد کے سلسلے سے تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس بار 23۔24 جنوری2020ءکے دوران دوحہ، قطر میں منعقد ہونے والے پروگرام میں پہلی بار بیت بازی کے بین الاقوامی مقابلے کو شامل کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ تقسیمِ انعامات تقریب کے موقعے سے عالمی سیمینار اور مشاعرے کا انعقاد بھی حسبِ سابق کیا جارہا ہے۔ توقع ہے کہ گذشتہ برسوں کی طرح اس بار ایوارڈ تقریب علمی و ادبی اعتبار سے مہتم بالشان رہے گی۔ 


کیا آپ مشاعرہ سننے کے شوقین ہیں،تو یہاں ہوگا دہلی کا سب سے شاندار مشاعرہ



 صفدر امام قادری نے اس بات کے لیے خوشی کا اظہار کیا کہ بزمِ صدف کے چیئرمین شہاب الدین احمد کی صدارت میں بنائی گئی عالمی جیوری نے اس بار کے انعامات کے لیے متفقہ طور پر دونوں ناموں کی سفارش کی جسے مرکزی گورننگ کونسل نے منظوری دی۔ انھوںنے بتایا کہ گذشتہ انعامات سے بزمِ صدف نے اپنے ایوارڈس کے لیے جس عالمی معیار کی تشکیل کی تھی، اس پہ اس بار کے ایوارڈس بھی انشاءاللہ کھرے اتریں گے اور اردو کے سچے خدمت گاروں کو انعام پیش کرنے کا یہ سلسلہ قبولِ عام کا درجہ حاصل کرے گا۔ 


Popular posts
भारत में कोरोना वायरस से संक्रमित लोगों की संख्या 107 हो गई है। भारत सरकार की तरफ से जारी आंकड़ों के मुताबिक सबसे ज्यादा मामले केरल से सामने आए हैं। वहां 22 लोग कोविड19 पॉजिटिव पाए गए हैं। वहीं देश में दो और पूरी दुनिया में 6 हजार से अधिक लोगों की मौत इस बीमारी के संक्रमण से हो चुकी है।
उन्होंने साथ ही देशवासियों से निवेदन करते हुए कहा कि मेरी एक और प्रार्थना है कि इस आयोजन के समय किसी को भी, कहीं पर भी इकट्ठा नहीं होना है। रास्तों में, गलियों या मोहल्लों में नहीं जाना है, अपने घर के दरवाजे, बालकनी से ही इसे करना है।
पीएम मोदी ने कहा कि ये लॉकडाउन का समय जरूर है, हम अपने अपने घरों में जरूर हैं, लेकिन हम में से कोई अकेला नहीं है। 130 करोड़ देशवासियों की सामूहिक शक्ति हर व्यक्ति के साथ है। उन्होंने कहा कि हमारे यहां माना जाता है कि जनता जनार्दन, ईश्वर का ही रूप होती है। इसलिए जब देश इतनी बड़ी लड़ाई लड़ रहा हो, तो ऐसी लड़ाई में बार-बार जनता रूपी महाशक्ति का साक्षात्कार करते रहना चाहिए।
دہلی میں مدرسہ کے دو طلبائ پر جان لیوا حملہ
Image
अमेरिकी दूतावास के प्रवक्ता ने इंडिया टुडे को बताया कि वो भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के संपर्क में हैं. नई दिल्ली दूतावास के एक कर्मचारी के कोरोना वायरस की चपेट में आने की जानकारी है. हम भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के साथ मिलकर इस कर्मचारी को उचित उपचार उपलब्ध कराने की कोशिश कर रहे हैं.
Image