کیا ہے شہریت ترمیمی بل اور کیوں ہو رہی ہے اس کی مخالفت


ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی، 16 نومبر :مرکزی حکومت سرمائی اجلاس میں شہریت ترمیمی بل پیش کرنے کی تیاری میں ہے۔شہریت ترمیمی بل کی شمال مشرقی ریاستیں مخالفت کر رہی ہیں۔ شمال مشرق کے لوگ اس بل کو ریاستوں کی ثقافتی، لسانی اور روایتی ورثے سے کھلواڑ بتا رہے ہیں۔
قومی شہری رجسٹر (این آرسی) کا فائنل ڈرافٹ آنے کے بعد آسام میںاحتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے، حالانکہ اس میں جن لوگوں کے نام نہیں ہیں، انہیں حکومت نے شکایت کا موقع بھی دیا۔ سپریم کورٹ نے این آرسی سے باہر ہوئے لوگوں کے ساتھ سختی برتنے پر روک لگا دی تھی۔ اب جبکہ حکومت شہریت ترمیمی بل لانے جا رہی ہے، مخالفت ایک بار پھرشروع ہونے لگی ہے۔شہریت ترمیمی بل شہریت ایکٹ 1955 کی دفعات کو تبدیل کرنے کے لئے پیش کیا جا رہا ہے، جس سے شہریت فراہم کرنے سے متعلق قوانین میں تبدیلی ہوگی۔ شہریت بل میں اس ترمیم سے بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آئے ہندوو ¿ں کے ساتھ ساتھ سکھ، بدھ مت، جین، پارسی اور عیسائیوں کے لئے بغیر درست دستاویزات کے بھی ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کا راستہ صاف ہو جائے گا۔


رافیل ڈیل معاملےمیں بھی مودی حکومت کو مل گئی راحت، نظرثانی کی عرضیاں خارج


جمعیةعلماءہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں نظرثانی پرنہیں ہوسکا فیصلہ، کمیٹی تشکیل


دہلی میں کم نہیں ہورہی ہے آلودگی، سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹریزکو پھر طلب کیا



بھارت میں 11 سال تک رہائش پذیرہونے والے لوگ ملک کی شہریت حاصل کرنے قابل ہوتے ہیں۔ شہریت ترمیمی بل میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے پناہ گزینوں کے لئے رہائش پذیر کی مدت کو 11 سال سے کم کرکے 6 سال کرنے کی تجویز ہے۔اسے حکومت کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی تعریف تبدیل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ غیر مسلم 6 مذاہب کے لوگوں کو شہریت دینے کو بنیاد بنا کرکانگریس اور آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ مذہبی بنیاد پر شہریت پیش کئے جانے کی مخالفت کر رہءہیں۔ شہریت ایکٹ میں اس ترمیم کو 1985 کے آسام معاہدہ کی خلاف ورزی بھی بتایا جا رہا ہے، جس میں سن 1971 کے بعد بنگلہ دیش سے آئے تمام مذاہب کے شہریوں کو جلاوطن کرنے کی بات تھی۔
آسام میں بی جے پی کے ساتھ حکومت چلا رہی آسام گن پریشد (اے جی پی) بھی شہریت ترمیمی بل کو مقامی لوگوں کی ثقافتی اور لسانی شناخت کے خلاف بتاتے ہوئے اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ آسام میں این آرسی کو اپ ڈیٹ کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔ایسے میں شہریت ترمیمی بل کے نافذہونے کی صورت میں این آرسی کے بے اثر ہو جانے کا حوالہ دیتے ہوئے لوگ مخالفت کر رہے ہیں۔