ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی، 17نومبر:بابری مسجد تنازعہ پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مسلم پرسنل لا ءبورڈ نے نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔لکھنومیں منعقد بورڈ کی میٹنگ میں اس بات کا اعلان کیا گیا ۔بورڈ کے فیصلے کے بعدتنازعات کے سبب سرخیوںمیں رہنے والے مولانا سلمان ندوی نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیاہے ۔ انہوں نے بورڈ کے ذریعہ نظر ثانی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے رہنماو ¿ں پر جم کر تنقید کی ہے ۔مولانا سلمان ندوی نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے سامنے ماضی کی بہت سی عبرت ناک واقعات ہیں جس سے انہیں عبرت حاصل کرنا چاہئے تھا مگرافسوس انہوں نے ان واقعات سے کوئی سبق نہیں لیا۔ انہوںنے کہا کہ بورڈ کو چاہئے تھا کہ علی میاں کی قیادت میں جو کامیابی اسے ملی تھی اس کا احترام کرتے ان کے فیصلے سے سبق لیتے ۔ انہو ں نے کہا کہ مولانا علی میاں ندوی کاایک طریقہ تھا جو انصاف،اخلاق پر مبنی تھا۔ وہ حالات کا جائزہ لیتے اور مناسب فیصلہ لیتے تھے۔رام مندر کی تحریک کے دوران علی میاں نے سر کردہ ہندو رہنماو ¿ں سے ملاقات کر کے اس تنازعہ کو حل کرنے کی کوشش کی تھی ۔انہوں نے شنکراچاریہ وغیرہ سے بھی ملاقات کی تھی ،مولانا کا مقصد تھا کہ یہ مسئلہ پر امن طریقے سے حل ہو جائے مگر مولانا کی مخالفت کی گئی اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے لوگ اس میں سب سے آگے تھے ۔انہوں نے کہا کہ مولانا علی میاں نے فسادات دیکھے تھے اس لئے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مصالحت کی کوشش کی تھی مگر وہ نا کام ہو گئے۔سلمان ندوی نے کہا کہ میں نے 2018میں مصالحت کی کوشش کی جس کو متشدد لوگوں نے مخالفت کر کے ناکام بنا دیا۔سلمان ندوی نے بورڈ کے نظر ثانی کی درخواست پر کہا کہ بورڈ کے ذمہ داران ارشد مدنی،ولی رحمانی وغیرہ نے جب کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنے کا اعلان کیا تھا اوراسے تسلیم کرنے کا قول و قرار کیا تھا تو نظر ثانی کی عرضی کیوں۔لازمی تھا کہ آپ اس پر عمل کرتے۔اس کے علاوہ انہوں نے سعودی عرب کا حوالہ دیتے ہوئے سعودی علماءکے خلاف ہتک آمیز باتیں کہیں۔
انہوں نے مسجد کی منتقلی کے سلسلے میں بورڈ کے موقف کی مخالفت کی ۔انہوں نے کہا کہ حضر عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں مسجد منتقل کی گئی ،حنبلی مسلک اور بعض حالات میں حنفی مسلک میں بھی اس کی اجازت ہے ۔سپریم کورٹ کے ذریعے دی جا رہی پانچ ایکڑ زمین نہ لینے کے سلسلے میں بھی انہوں نے بورڈ کے موقف کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ معاوضہ نہیں ہے بلکہ سپریم کورٹ کافیصلہ ہے ۔ وہاں دعوت سینٹر قائم کیا جائے اورغیر مسلموں کا اللہ سے جوڑا جائے۔واضح رہے کہ سلمان ندوی بابری مسجد کے سلسلے میں مصالحت کی کوششوں کے بعد تنقید کے نشانے پر رہے ہیں۔وہ ابتدائی دور سے ہی مسجد سے دستبرداری کے حق میں رہے ہیں ۔انہیں بورڈ سے اختلاف کے سبب خارج بھی کر دیا گیا ہے۔
مولانا سلمان ندوی کو نہیں ہضم ہورہا ہے بابری مسجد پرفیصلہ کے خلاف نظرثانی کی عرضی داخل کرنا،علماءکو دی گالیاں