ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،12نومبر:آج دہلی وقف بورڈ کے قدیم و جدید اسٹاف کے لئے بورڈ نے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں اسکل ٹریننگ پروگرام کا انعقاد کیا جو بورڈ کی تاریخ میں عملہ کی تربیت کے لئے اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام تھا۔صبح 9بجے سے شام 5بجے تک چلے اس عملی تربیتی پروگرام میں بورڈ کے جملہ اسٹاف نے ماہرین سے اسکل ڈیولپمنٹ کے نکتے سیکھے۔دہلی وقف بورڈ کے قدیم و جدید عملہ نے اس پورے پروگرام میں نہایت دلچسپی کے ساتھ شرکت کی جس سے بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان اور ممبر ایڈوکیٹ جمال اختر کافی خوش نظر آئے۔بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان نے قدیم و جدید عملہ کے سامنے وقف بورڈ کے ماضی اور حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ قوم کی امانت ہے اگر یہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا تو آپ ملک اور قوم کے لئے اس سے بڑے سے بڑا کام لے سکتے ہیں ۔اما نت اللہ خان نے آگے کہا کہ بورڈ میں کسی طرح کی بھی لاپرواہی اور بد عنوانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ااگر کسی کے بارے میں ایک روپیہ کی بھی شکایت موصول ہوئی تو وہ اگلے دن بورڈ سے باہر ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں بورڈ میں رہوں یا نہ رہوں لیکن آپ لوگ دہلی وقف بورڈ کو پوری امانت داری اور ذمہ داری سے چلاتے رہنا اور جن کاموں کو بورڈ نے اپنے ہاتھ میں لیا ہے جن کی بحث پورے ملک میں ہورہی ہے بورڈ کو ان خطوط پر آگے لے جانا آپ کی ذمہ داری ہے۔امنت اللہ خاں نے بورڈ کے آئندہ کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ جلد ہی 10ہزار خاندانوں کو ماہانہ راشن کٹ تقسیم کا عمل شروع ہوجائے گا اور بورڈ اگلے تین سالوں میں 250اسکول کھولے گا جبکہ آنے والے تعلیمی سیشن سے اسکول انشاءاللہ شروع کردئے جائیں گے ۔
اس ہندوشدت پسند تنظیم نے مودی حکومت کو لکھا خط، بابری مسجد کے گنہگاروں کا کیس واپس لینے کا مطالبہ
بابری مسجد تنازعہ: اوروں کاہے پیام اورمیراپیام اورہے.....تحریر:اسعد اعظمی
مہاراشٹر میں صدرراج نافذ کرنے کی سفارش، مودی کابینہ نے دی منظوری، اب شیوسینا اٹھائے گی یہ قدم
بورڈ کے فعال ممبر حمال اختر صاحب نے بورڈ کی کارگزاری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے منفی کاموں کے لئے بورڈ کا ذکر ہوتا تھا جبکہ آج اچھے کاموں کے لئے ذکر ہوتا ہے۔انہوں نے بورڈ عملہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کام چوری اور بد عنوانی پر زیرو ٹالرنس ہے ،ہم اسٹاف کو ہر سہولت فراہم کریں گے لیکن بورڈ کے عزت و وقار کی حفاظت بورڈ عملہ کی ذمہ داری ہے ، حمال اختر صاحب نے بورڈ چیئرمین امانت اللہ خان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے چیئرمین میں قوم و ملت کے لئے ایسے جذبات ہیں کہ وہ آپ کے لئے جیل جانے سے بھی نہیں ڈرتے اور دن رات بورڈ کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مصروف ہیں ۔بورڈ ممبر رضیہ سلطانہ نے بورڈ عملہ کو اپنا کام ایمانداری سے کرنے اور روزی کو حلال کرنے کی نصیحت کی ۔اس سے قبل پروگرام کے کئی سیشن منعقد کئے گئے جس میں سب سے پہلے بورڈ ایجوکیشن ڈائریکٹر ڈاکٹر حلیمہ سعدیہ کی نگرانی میں پورے اسٹاف نے نہایت دلچسپ انداز میں اپنا تعارف کرایا اس کے بعد سیکشن آفیسرحافظ محفوظ محمد نے دہلی میں اوقاف کی تاریخ اور موجودہ وقف ایکٹ پر اسٹاف کے سامنے سیر حاصل تاریخ پیش کی ساتھ ہی دہلی وقف بورڈ کی قدیم و جدید صورت حال سے حاضرین کو آگاہ کیا۔اپنی نہایت معلوماتی گفتگو کے دوران محفوظ صاحب نے اوقاف سے متعلق رائج اصطلاحات سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے مشہور اور متنازع اوقاف پر تفصیلی روشنی ڈالی جس سے حاضرین کی معلومات میں کافی اضافہ ہوا۔
افتتاحی سیشن کے بعد بورڈ کے لیگل سیکشن میں ایڈوکیٹ شائستہ صدیقی(لیگل افسر)،ایڈوکیٹ احسن جمال(لیگل اسسٹنٹ)نے ”ذمہ داری اور حدود“کے موضوع پر دہلی وقف بورڈ میں روز مرہ آنے والے قانونی پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے وقف ٹربیونل کی نوعیت کے بارے میں بورڈ عملہ کے سامنے معلومات پیش کی جس کے بعد اس پورے پروگرام کی نگراں ڈاکٹر حلیمہ سعدیہ نے ”Be a Performer Be a winner“عنوان کے تحت آفس ورک میں ایک کامیاب ذمہ داری ادا کرنے والے انسان کی کیا خوبیاں ہوتی ہیں اور کامیاب انسان بننے کے لئے اپنی خوبی اور خامیوں کی واقفیت کتنی ضروری ہے پر پرزنٹیشن پیش کیا اور ساتھ ہی حاضرین سے عملی مشق بھی کرائی ۔لنچ کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جامعہ پلیسمنٹ سیل کے ہیڈ ڈاکٹر ریحان خان سوری نے اپنے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد کے سیشن میں حاضرین کو ”افیکٹیو میجمنٹ “کے نہ صرف گر سکھائے بلکہ عملی مشق بھی کرائی ۔پروفیسر ریحان خان سوری نے بورڈ عملہ کے سامنے نہایت معلوماتی پرزنٹیشن پیش کرتے ہئے دنیا کے کامیاب انسانوں کی خوبیوں پر مباحثہ کیااور سائنٹفک مثالوں کی روشنی میں سمجھایا کہ اپنے وقت کے صحیح استعمال اور اپنی ذمہ داریوں سے بہتر انداز میں کس طرح نمٹا جاسکتا ہے ۔پروگرام میں اسلامک اسٹڈیز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر ڈاکٹر اقتدار محمد خان نے بھی خطاب کیا اور بورڈ کی موجودہ حالت پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔اخیر میں دعا پر دہلی وقف بورڈ کے اپنی نوعیت کے اس طرح کے پہلے پروگرام کا اختتام ہوا۔