رضوان سلمانی / ہماری دنیا بیورو
دیوبند، 13 نومبر:ذیا بیطس کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، دیہی علاقوں میں بھی ذیا بیطس کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس مرض کی برابر جانچ اور پرہیز بہت ضروری ہے ، یہی نہیں فزیشین ڈاکٹر کے پاس پہنچنے والا ہر چوتھا مریض ذیا بیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔
ذیابیطس سے بچنے کیلئے طرز حیات میں تبدیلی لانا ضروری:ڈاکٹرانور سعید
اس سلسلہ میں جامعہ طبیہ دیوبند کے سکریٹری اور بھارتی چکتسا پدتی بورڈ اترپردیش کے سابق چیئرمین ڈاکٹر انور سعید نے ”یوم ذیابیطس“ کے موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ عدم بیداری کے سبب آج ہندوستان ذیا بیطس کے سلسلے میں پہلا ملک ہے ۔ جس کا سبب عدم بیداری اور مناسب علاج نہ ہونا ہے انہوں نے بتایا کہ اگر وقت پر مذکورہ بیماری کا علم ہوجائے تو اس مرض سے نہ صرف نجات مل سکتی ہے بلکہ اس پر قابو بھی پایا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر انور سعید نے بتایا کہ ذیابیطس سے بچنے کے لئے طرز حیات میں تبدیلی لانا بے حد ضروری ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ ذیابیطس کے تعلق سے لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانے کے لئے ترقی یافتہ ذہنیت کی ضرورت ہے اس کی روک تھام کے لئے مناسب غذا وزرش اور ادویات کے لئے دیئے جانے والے مشوروں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں ذیا بیطس کا مرض نہایت سرعت کے ساتھ پھیلتا جارہا ہے،اس وقت دنیا میں ذیا بیطس کے تقریباً 42کروڑ مریض موجود ہیں۔جو 2040تک 64کروڑ ہونے کے امکانات ہیں ۔ جن میں سے لگ بھگ 7کروڑ مریض ہندوستان میںموجود ہیں۔جو 2025تک 9کروڑ سے زائد ہونے کی امید ہے۔
کیا نئی قومی تعلیمی پالیسی کا واحد مقصد ہندتوا کا فروغ ہے،جانئے !کیا کہا دانشوروں نے
جامعہ کی پروفیسر2020 ڈی یو او انڈیا پروفیسر فیلوشپ ایوارڈ سے سرفراز
معالجین کے پاس آنے والے مریضوں میں ہر چوتھا مریض ذیا بیطس میں مبتلا ہے، جس کی اصل وجوہات میںخراب اور ناقص اشیائے خوردنی اور روز مرہ کے امور کی بے ترتیبی کو بڑا دخل ہے،اگر ہر شخص اپنے روز مرہ کے معمولات کو درست کرلے اور مناسب اشیائے خوردنی کااستعمال کرے تو بڑی حد تک ذیا بیطس کے مرض سے بچا جاسکتاہے۔انہوں نے بتایاکہ اس وقت پوری دنیا میں ہر دس سیکنڈ کے وقفہ سے ذیا بیطس کا ایک مریض پیدا ہورہا ہے اور ہندوستان میں یہ مہلک بیماری سب سے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ انہوں نے ذیا بیطس کے مریضوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ پر اپنی تشویش کااظہار کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے اعداد وشمار کاحوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت پوری دنیا میں ذیا بیطس بیماری کی سنگین نوعیت اختیار کرجانے کی وجہ سے قومی سطح پر ہونے والی آمدنی میں سے محض ہندوستان میں یہی 336ارب روپے سے زائد کے اخراجات ہورہے ہیں اور فوت ہونے والا ہر چھٹا شخص ذیا بیطس کی تین قسمیں بہ ظاہر معلوم ہیں، جس کے ٹائٹ 2میں تقریباً 90فی صد مریض مبتلا ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہر سال پوری دنیا میں جس قدر لوگ اپنی بصارت سے محروم ہوجاتے ہیں، انہیں 50فی صد لوگ ذیا بیطس کاشکار ہوتے ہیں، بیشتر ڈاکٹروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے پھلوں میںآم اورکیلا نیز مٹھائیوں میں جلیبی، گلاب جامن، حلوہ، جیم اور جیلی کااستعمال خطرناک ہے۔ انہوں نے ایسے مریضوں کو مشورہ دیاکہ وہ اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو استعمال کرتے وقت احتیاط سے کام لیں اور روزانہ ورزش کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ شوگر کو قابومیں رکھا جاسکے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو ہفتہ میں کم سے کم 300سے 400منٹ درمیانی سطح پر ورزش کرنی چاہئے کیوں کہ اس سے بھی شوگر کنٹرول کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ذیابیطس کے اثرات میں بار بار پیشاب آنا ، پیاس لگنا ، بہت زیادہ بھوک لگنا ، اچانک وزن کم ہوجانا، چشمہ کا نمبر جلدی جلدی تبدیل ہونا ، بار بار انفیکشن ہونا ، ہاتھوں پیروں میں جھنجھناہٹ پیدا ہونا، ہاتھ پیر سُن ہوجانا، زخم کا دیری سے بھرنا، آنکھوں میں دھندلا پن آجانا ، بہت زیادہ تھکان محسوس ہونا۔ انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کے مرض کی وجہ سے جسم کے اعضاءپر اس کا اثر پڑتا ہے ، خاص کر گردوں کا خراب ہوجانا، چہرے ، ہاتھوں اور پیروں میں سوجن ہونا، آ نکھوں پر اثر، موتیا یا اندھا پن ہونا۔ ذیا بیطس کے مریضوں کو درد کے بغیر ہارٹ اٹیک ہوجاتا ہے اور دل پھیل جاتا ہے ۔ ڈاکٹر انور سعید نے بتایا کہ ذیابیطس کے مریضوں کو کھانے میں ہری پتے دار سبزی، سلاد، سبزیوں کے سوپ ، ثابت اناج، چھلکے والی دالیں، براﺅن بریڈ، براﺅ چاول، امرود، سیب سنترہ، پپیتا، اخروٹ یا آٹھ بادام کا استعمال کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر انور سعید نے بتایا کہ اس مرض کو ہلکے میں نہیں لینا چاہئے، یہ جسم کے ہر حصے کو متا ¿ثر کرتا ہے۔اگر لاپرواہی برتی گئی تو اس کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں۔