سپریم کورٹ کے فیصلے کا کچھ حصہ ہمارے حق میں ہے، مسلمان بورڈ کی ہدایات کا انتظارکریں:مولانا ولی رحمانی


ہماری دنیا بیورو


نئی دہلی،09نومبر:آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے بابری مسجد کے سلسلے میں عدالت عظمی کے فیصلے پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت عظمی کے فیصلے کاکچھ حصہ ہمارے حق میں ہے اور کچھ ہمارے خلاف ہے، مسلم فریق کی جانب سے بابری مسجد کیس کی مضبوط اور مو ¿ثر پیروی کی گئی تھی اور بورڈ کے وکلاءنے دلائل وشواہد کی روشنی میں کورٹ کے سامنے یہ بات واضح کر دی تھی کہ بابری مسجدکسی مندر کو منہدم کرکے نہیں بنائی گئی تھی، اور 1528سے دسمبر1949ئ تک ہمیشہ اس مسجد میں نما ز باجماعت ہوتی رہی ہے۔ جس رات مسجد میں مو رتی رکھی گئی اس رات بھی عشاءکی نماز اداکی گئی۔ خودحکومت نے بھی 1950ئ میں جو دعویٰ دائر کیا اس میں اس حقیقت کو تسلیم کیا گیا۔نرموہی اکھاڑہ نے 1858ئ اور1941ئ میں عدالت کے سامنے جو نقشہ پیش کیا اس میں اس جگہ پر مسجد ہونے کو تسلیم کیا گیااورچبوترہ پر جنم استھان ہونے کادعویٰ کیاگیا تھا۔پہلی دفعہ1989 ءمیں کورٹ میں دعویٰ کیاگیا کہ گنبدکے نیچے رام جی کی پیدائش ہوئی تھی۔خود کورٹ نے یہ تسلیم کیا کہ22دسمبر کی درمیانی شب میں مسجد کے اندر مورتیاں رکھی گئیں۔


مسجد تاقیامت مسجد ہی رہے گی، لیکن عدالت کے فیصلہ کا ہندواور مسلمان سب احترام کریں:مولانا سید ارشد مدنی


موہن بھاگوت سے ملاقات پر پہلی مرتبہ کھل کر بولے مولانا سید ارشد مدنی


بابری مسجد تنازعہ پر فیصلہ کی گھڑی: مسلم قائدین کی آرایس ایس رہنماوں کے ساتھ میٹنگ، محمود مدنی بھی موجود


بابری مسجد -رام جنم بھومی تنازعہ:دارالعلوم دیوبند میں پولس انتظامیہ کی مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ،طلباءسے کی یہ اپیل



1989 تک ہندو فریق نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ مسجدکے بیچ کے گنبد کے نیچے رام جی کی جائے پیدائش ہے۔ سخت افسوس ہے کہ اس تاریخی پس منظر اورزمین کے مالکانہ حق کے باوجود1949ئ میں مسجد میں مورتی رکھنے کے مجرمانہ فعل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ یہاںتک کہ1992ئ میں مسجدشہید کردی گئی، کورٹ نے خود ملکیت کے مقدمہ میں یہ تسلیم کیا تھا کہ فیصلہ کی بنیاد آستھا نہیں بنے گی اور نہ ہی آثار قدیمہ کی رپورٹ، لیکن اس کے برعکس دونوں ہی بنیادوں کوکورٹ نے اپنے فیصلہ میں تسلیم کرلیا۔ اسی طرح کورٹ نے ہماری یہ بات بھی مانی تھی کہ سیاحوں کے سفرناموں کو فیصلہ کی بنیاد نہیں بنایا جائےگا۔ اسی طرح نرموہی اکھاڑا نے اپنے کیس 1885ئ اور1941ئ میں مسجد کی حیثیت کو تسلیم کیا تھا۔یہ ایک حقیقت ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی طرف سے قانونی وتاریخی دلائل و شواہد پیش کرنے میںذرا بھیکوتاہی نہیں کی،اور کورٹ میں بھرپور طریقہ سے اس کیس کی پیروی کی، اس مقدمہ کا ریکارڈ دیکھ کر بخوبی اس کا اندازہ ہوتاہے، اس کے باوجود بابری مسجد کی زمین مندر کے لئے دے دی گئی جس پرہمیں بے حد تکلیف ہے۔ تاہم بورڈ اس فیصلہ کاتفصیلی جائزہ لے رہاہے۔ اس کے بعد نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کے بارے میں غورکرسکتا ہے یا اگلے قدم کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے گا۔
انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اﷲ کے گھر کی حفاظت کی جو ذمہ داری مسلمانوں پر ہے بورڈ نے آپ سب کی طرف سے پوری طرح اس ذمہ داری کوادا کیا ہے۔ آپ مایوس اور بد دل نہ ہوں اور اپنی طرف سے ہرگز ایسے رد عمل کا اظہا رنہ کریں، جس سے ملک کا امن وامان متا ¿ثر ہو، مسلمانوں کے لیے محفوظ اورمناسب طریقہ کاریہ ہے کہ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی ہدایات کاانتظار کریںاوربور ڈ کی طرف سے جو بھی ہدایات دی جائیں اس پر عمل کریں۔


Popular posts
उन्होंने साथ ही देशवासियों से निवेदन करते हुए कहा कि मेरी एक और प्रार्थना है कि इस आयोजन के समय किसी को भी, कहीं पर भी इकट्ठा नहीं होना है। रास्तों में, गलियों या मोहल्लों में नहीं जाना है, अपने घर के दरवाजे, बालकनी से ही इसे करना है।
 جشن تکمیل حفظ قرآن:یہ بچے بنے حافظ قرآن، جان کر آپ کو بھی ہوگا فخر،والدین کو لوگ پیش کررہے مبارکباد
Image
دہشت گردوں کوفنڈنگ کرنے والی کمپنی سے بی جے پی نے لیا 10 کروڑ کا چندہ
Image
अमेरिकी दूतावास के प्रवक्ता ने इंडिया टुडे को बताया कि वो भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के संपर्क में हैं. नई दिल्ली दूतावास के एक कर्मचारी के कोरोना वायरस की चपेट में आने की जानकारी है. हम भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के साथ मिलकर इस कर्मचारी को उचित उपचार उपलब्ध कराने की कोशिश कर रहे हैं.
Image
आदेश में इस कार्रवाई का कारण नहीं बताया गया है लेकिन माना जा रहा है कि कोरोना वायरस के संक्रमण की आशंकाओं को खत्म करने के लिए यह कदम उठाया गया है। ऐसा ही आदेश गाजियाबाद और गौतमबुद्ध नगर के डीएम ने भी जारी किए हैं। राज्य सरकार ने सभी स्कूल और कॉलेज को बंद करने का निर्देश जारी किया गया था। उत्तर प्रदेश में इस वायरस से कुल 12 लोग संक्रमित पाए गए हैं। इसमें 11 भारतीय नागरिक हैं जबकि एक विदेशी शामिल व्यक्ति शामिल है। इनमें से ज्यादातर लोगों का इलाज दिल्ली के सफदरजंग अस्पताल में चल रहा है।