ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،11نومبر:بابری مسجد ۔ ایودھیا تنازعہ پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک کی صورتحال کی معلومات اور سماج میں مذہبی ہم آہنگی بر قرار رکھنے کے سلسلے میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے ہندوو ¿ں اور مسلم تنظیموں کی اہم شخصیات سے ملاقات کی ۔اس میٹنگ میں مسلمانوں کی جانب سے تمام مکتب فکر کی نمائندگی کرتے ہوئے 35سے زائد علمائے کرام نے شرکت کی۔اجیت ڈوبھال کی رہائش گاہ پر منعقد اس میٹنگ میں شرکت کے لئے پہنچے مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی سلفی کی تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس پر صارفین انہیں اپنی تنقیدوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پرمولانا اصغر علی سلفی نے میٹنگ میں موجود شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فیصلے کی جم کر تعریف کی ۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ہم سب کے حق میں آیا ہے ، اس فیصلے سے نہ کسی کی جیت ہوئی ہے اور نہ ہی کسی کی ہار ہوئی ہے بلکہ اس سے بھارت کی جیت ہوئی ہے ۔ انہوں نے اس دوران اپنے موقف کی تائید کرتے ہوئے مزید کہا کہ عربی میں مصر کو ام الدنیا یعنی دنیا کی ماں کہا جاتا ہے اور ہندوستان کو ابو الدنیا یعنی دنیا کا باپ کہا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے سے یہ ثابت کر دیا کہ ہندوستان دنیا کا باپ ہے۔اصغر علی سلفی کی یہ تقریر سوشل میڈیا فیس بک اور ٹوئٹر پر جم کر وائرل ہو رہی ہے ۔متعدد صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نصیحت بھی کی ہے ۔ایک صارف نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اس ظالم کا گریبان روز محشر میں وہ سارے مقتول مسلمان کھینچیں گے جو رتھ یاترا کا شکار ہوئے تھے ان شاءاللہ ۔ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ افسوس !پتہ نہیں ان مولویوں کو کیا ہو گیا ہے ،ای ڈی کا ڈر ہے یا راجیہ سبھا کی لالچ؟؟؟فیس بک پر شہباز علی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ہم ان مولویوں سے کنارہ کشی کرتے ہیں،انہیں سیاست کا علم نہیں ہے مگر پھر بھی ایسی باتیں کہہ رہے ہیں۔کچھ لوگوں نے لکھا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ محمود مدنی اور سلمان ندوی کی طرح انہیں بھی باہر کا راستہ دکھایا جائے۔ایک صارف نے لکھا کہ مولانا کو گرفتار نہیں ہونا ہے، کیا کرتے بےچارے ۔جبکہ ٹوئٹر پر راہل کولکر ،آشوتوش کمار وغیرہ نے ان کی حمایت کی ہے اور ان کو سیلوٹ کرتے ہوئے ہم بھی یہی کہتے ہیں ، تحریرکیا ہے۔
واضح رہے کہ اجیت ڈوبھال کی جانب سے بلائی گئی میٹنگ میں پرجماعت اسلامی ہند،مجلس مشاورت ،جمعیت علمائے ہند، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے علاوہ دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔جس میں لوگوں نے فیصلے کے بعد کے صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے امن اور ہم آہنگی کی باتیں کیں۔
بابری مسجد تنازعہ: مولانا اصغرسلفی نے کیا کہہ دیا کہ سوشل میڈیا پران کا بیان ہونے لگا وائرل