موہن بھاگوت سے ملاقات پر پہلی مرتبہ کھل کر بولے مولانا سید ارشد مدنی


رضوان سلمانی/  ہماری دنیا بیورو


دیوبند ۔جمعیة علماءیونٹ دیوبند کی جانب سے گزشتہ شب مجنوں والا روڑ پر واقع ایک ہوٹل میں دیوالی ملن پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا جس میں سبھی طبقات کے افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر جمعیة علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیة علماءہند کے قیام کو 100 سال مکمل ہوچکے ہیں اور وہ ہمیشہ آپسی بھائی چارہ کی بات کرتے ہوئے اپنے مذہبی اقدار پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیة انسانیت کے ناتے ہمدردی اور غمگساری کرتی رہتی ہے۔ مولانا نے کہا کہ دیوالی ملن ہندو بھائیوں کا تہوار ہے لیکن جمعیة علماءہند ہندو بھائیوں کو خوشی میں شریک ہونے کے لئے بلاتی ہے اور ہماری توقع اور امید سے زیادہ ہندو بھائیو نے جمعیة علمائے ہند کی آواز پر امن وسلامتی کا دامن چھاپتے ہوئے اپنے وطن ہندوستان کو ترقی دینے کی کوشش کرتی رہی ہے۔


مولانا مدنی نے کہا کہ ہم بڑے بڑے سے پیمانہ پر جہاں تک ہم پہنچ سکتے ہیں امن اور ایکتا کے پیغام کو عام کرتے ہیں اور اسی سلسلہ میں گزشتہ دنوں میری ملاقات آر ایس ایس کے رہنما موہن بھاگوت سے دہلی میں ہوئی اور میں نے ان کے سامنے بھی ملک کے اندر امن وامان قائم رکھنے کی بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موہن بھاگوت نے بھی میری اس امن اور حب الوطنی اور انسانیت کے ساتھ سچی ہمدردی کو بہت سراہا، میں نے موہن بھاگوت جی سے یہ بات بھی کہی کہ آپ اپنے پیغام امن کو اردو میڈیا تک بھی پہنچائے تاکہ مسلمانوں کے ایک بہت بڑے طبقہ تک آپ کے امن کا پیغام پہنچ سکے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ موہن بھاگوت جی نے اس بات کو بہت اچھی طرح قبول فرمایااور میری ملاقات کا خیال رکھتے ہوئے انہوں نے اپنے پیغامات اردو میڈیا کے حوالہ کرکے یقین دلایا کہ وہ بھی ملک کے اندر امن پھیلانا چاہتے ہیں اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ چاہتے ہیں مولانا نے کہا کہ ہماری موہن بھاگوت کے ساتھ ملاقات کو 95 فیصد افراد نے سراہا اور کچھ لوگوں نے مخالفت بھی کی، لیکن تب بھی ہماری کوششیں برابر جاری رہیں گی۔



مولانا نے کہا کہ جو لوگ ہندو اور مسلمانوں کے اندر تفریق پیدا کر رہے ہیں وہ اپنا اور ملک کا نقصان کر رہے ہیں، تفریق ایک مرتبہ تقسیم کا سبب بن چکی ہے اگر اس تفریق کو ختم نہیں کیا گیا تو ملک کا بڑا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک کو بچاناہے تو ہمیں آپس میں اتحاد قائم کرنا ہوگا۔ ہمارا ایک مقصد ہے اور اسی مقصد کو لیکر میں نے آر ایس ایس کے رہنما موہن بھاگوت سے ملاقات کی تھی اور اس کے اچھے نتائج سامنے مولانا نے بابری مسجد کے فیصلہ کے تعلق سے کہا کہ ہم پہلے سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کو ہم تسلیم کریں گے، کیونکہ ہمیں مل جل کر اس ملک میں رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک کی عدالت عظمیٰ کے فیصلہ پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ مولانا نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے جمعیة علماءہند کی آواز پر لبیک کہا، لہٰذا اب ہم سب مل کر جیسے صدیوں سے رہتے آئے ہیں ایسے ہی رہیں گے۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، لیکن ہم لوگ آپس میں نفرت کو مٹاکر ہی رہیں گے۔


عالمی روحانی تحریک کے سربراہ مولانا حسن الہاشمی نے کہا کہ یہ مولانا سید ارشد مدنی نے دیوالی ملن کے پروگرام منعقد کرکے ہندومسلم ایکتا کی جو بنیاد رکھی ہے ہمیں ان بنیادوں کوقائم و دائم رکھتے ہوئے ہندوستان کے ہر باشندہ سے پیار ومحبت کاسلوک کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں، اچھے اور برے۔ مگر ہمیشہ اچھوں ہی کی جیت ہوتی ہے۔ سابق وزیر ہلاش رائے سنگھل نے کہا کہ ہمارے شہر دیوبند کے اندر اس طرح کے پیار و محبت کے پیغام سے پورے دیش کوبہت عمدہ سبق ملے گا۔ ونود گپتا جی نے جمعیة علماءہند کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ جمعیة نے آج اس دیوالی ملن پروگرام سے ہم سب کو پیغام امن و سلامتی دیا ہے اور بھائی چارے کوعام رکھنے کے لیے ایک بہت بہترین کوشش کی۔ ٹھاکر شیام کمار جی نے اپنے خطاب میں مولانا سید ارشد مدنی کی ہندو مسلم ایکتا کی بہت ساری کوششوں کو سراہا اور اس بات کا اظہار کیا کہ میں نے اپنی پیدائش سے لے کر آج تک اتنا خوبصورت ملک کی محبت سے بھرا ہواپروگرام کبھی نہیں دیکھا۔


ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے مخصوص لب و لہجہ میں اس پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے اپنی شاعری سے بھی رونق بخشی۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام سے راج پال خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیوالی اور عید محبت کولے کرکے آتے ہیں اورہر سال یہ محبت بھگوان اور خداکی طرف سے عام ہوتی ہے لیکن ہم اس کا خیال نہیں کرتے اور وقت گذر جانے کے بعد فرقہ واریت کی باتیں کرتے رہتے ہیں اور ذات و دھرم کی بنیاد پر اپنے دیش کو بانٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب کہ بھگوان اور خداکی طرف سے دی ہوئی محبت کو سماج میں عام کرنا چاہئے۔اس موقع پر قاری فرقان، مفتی سید اسجد مدنی، مولانا سعود، ڈاکٹر شمیم، مولانا سرور، پردھان محمد عاقل، حافظ شمشاد، محمد عارف، ڈاکٹر ڈی کے جین، منوج سنگھل، اروند سنگھل، اروند گوئل، ڈاکٹر سکھ پال، ونود جین، ماسٹر مہیندر گیری، وقاص ہاشمی وغیرہ موجود رہے۔ پروگرام کی صدارت مولانا سید ارشد مدنی نے کی اور نظامت کے فرائض جمعیة یونٹ دیوبند کے جنرل سکریٹری خادم الاسلام نے انجام دئیے۔