کیا نئی قومی تعلیمی پالیسی کا واحد مقصد ہندتوا کا فروغ ہے،جانئے !کیا کہا دانشوروں نے


ہماری دنیا بیورو


نئی دہلی،13نومبر۔انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام نئی قومی تعلیمی پالیسی پرآج ایک مذاکرہ کا انعقاد ہوا جس میں شرکاءنے کہاکہ اس نئے مسودہ کا واحد مقصد ہندوستان کے مسلمانوں کو اسلامی تہذیب وثقافت سے محروم کرنا اور ہندتوا کو فروغ دیناہے ۔ ماہر تعلیم ناز خیرنے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی میں ہندوستان کے اولین وزیر تعلیم مولانا آزاد کے نظریہ تعلیم کو نظر انداز کیاگیا ہے ، اردو زبان کی حیثیت گھٹائی گئی ہے دوسری طرف سنسکرت زبان کو بہت زیادہ ترجیح دی گئی ہے اور اس ڈرافٹ میں سنسکرت زبان کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے پر فوکس کیاگیاہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ مسودہ کے مطابق حکومت نے تعلیمی بجٹ کم کرکے سرکاری کمپنیوں کو ذمہ داری سونپ دی ہے کہ وہ بجٹ کی تکمیل کرے ۔پروفیسر عرشی خان علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی نے کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی کا واحد مقصد مسلمانوں کو ان کی تہذیب وثقافت سے محروم کرنا ،اسلامی شعائر کو کم کرنا اور ہندوانہ رسم ورواج کو آگے بڑھاناہے ۔ ہندوکلچر کو نصاب کا حصہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کیا جائے گا ،یوگا کی تعلیم پر بھی بہت زیادہ زور دیاگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس پورے مسودہ کا خلاصہ صرف اتناہے کہ ہندو ،ہندی ہندوستان ۔پروفیسر اسمر بیگ نے کہاکہ پورے مسودہ میں ایک جگہ بھی سیکولرزم کا تذکرہ نہیں ہے ، بنیادی طور پر اس میں صرف طبقہ کے کلچر کو سبھی پر تھوپنے کی کوشش ہے ۔ مساوات اور برابری کی از سر نو تعریف کی جارہی ہے ۔یہ ایسی پالیسی ہے جس میں ہند و نظریات کو خاص طور پر ترجیح دی گئی ہے ۔ آئی او ایس کے جنرل سکریٹری پروفیسر زیڈ ایم خان نے صدارتی کا فریضہ انجام دیاجنہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مجموعی طور پر یہ ڈرافٹ ہندوستان کی روح اور بنیاد کے خلا ف ہے ،اس کا مقصد ملک کے سیکولرزم کو نقصان پہونچا نا ،اقلیتوں کو مذہبی اور تہذیبی حقوق سے محروم کرکے انہیں ایک مخصوص تہذیب ماننے کیلئے مجبور کرناہے ۔اس سے تعلیم کا بھی نقصان ہوگا اور وسیع پر پیمانے پر ملک کی ہم آہنگی اور گنگا جمنی تہذیب کو بھی نقصان پہونچے گا ۔
 مذاکرہ میں علاوہ ازیں آئی او ایس کے فائننس سکریٹری پروفیسر اشتیاق دانش ۔آئی او ایس کے وائس چیرمین پروفیسر افضل وانی ۔ آئی او ایس کی اسسٹنٹ جنرل سکریٹری پروفیسر حسینہ حاشیہ ، سینئر صحافی اے یو آصف ، جناب حامد علی سمیت متعدد اہم شخصیات نے شرکت کی ۔واضح رہے کہ آئی او ایس میں اس سے قبل بھی اسی موضوع پرمذاکراہ کا انعقاد ہوچکاہے ۔ یہ دوسری مرتبہ دانشوران نے اس پر بحث کی ہے ۔