پہلوخان کیس میں نیا موڑ، اب ان افسران کے خلاف بھی کارروائی کرے گی گہلوت حکومت


جے پور،05نومبر:راجستھان حکومت نے سرخیوں میںرہنے والے پہلو خان ماب لنچنگ کیس کی تحقیقات میں شامل چار پولیس افسران کے خلاف ایکشن لیا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے 'انڈین ایکسپریس' سے بات چیت کی ہے۔ کرائم برانچ کی کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی سی بی) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل بی ایل سونی نے کہا کہ پہلو خان کیس کے لئے قائم خصوصی تحقیقات ٹیم کی رپورٹ کی بنیاد پر ویجلنس برانچ نے اس معاملے کی تحقیقات میں شامل چار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا آغازکردیاہے۔
 پہلو خان کیس میں تحقیقات کی شروعات بہرور پولیس تھانے کے ایس ایچ او (اسٹیشن ہاو ¿س آفیسر) رہے رمیش چند سنسنوار نے کی تھی۔ اس کے بعد یہ کیس بہرور کے سرکل آفیسر پرمل سنگھ، پھر کوٹ پتلی کے ایڈیشنل ایس پی رام سوروپ شرما کے پاس گیا۔یہ علاقہ جے پور دیہی علاقے میں آتا ہے۔ اس کے بعد سی بی-سی آئی ڈی کے اےڈےشنل ایس پی گووند دےتھا نے بھی اس کیس کی جانچ کی تھی۔
یہ چاروں اہلکار اب ایس آئی ٹی کی تحقیقات کا سامنا کریں گے۔ اس کی تشکیل اشوک گہلوت حکومت نے کیا تھا۔ حکومت کا یہ فیصلہ الور کورٹ کی جانب سے ماب لنچنگ کیس میں شامل تمام چھ ملزمان کو بری کئے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ حکام کے مطابق سنگھ اور اب ریٹائر ہو چکے سنسنوار نے اپنی جانچ میں کئیکمیاں رکھ دی تھیں۔ شرما اور دےتھا نے بھی دونوں افسران کی جانب سے کی گئی غلطیوں کو درست نہیں کیا۔


بڑی خبریں


کالے کوٹ کے خوف سے وردی پہننے سے ڈر رہی ہے دہلی پولس


بابری مسجدتنازعہ پر فیصلہ کی گھڑی: اہل مدارس نے انتظامیہ کو اہم پیغام دے دیا


دہلی میں آڈ-ایون شروع:وزیراعلیٰ نے اولا ، اوبر ، ٹیکسی اور آٹو ڈرائیورکو خبردار کردیا،نہ کریں ایسی حرکت


بابری مسجد انہدام :اس وقت کے داخلہ سکریٹری نے بڑا دعویٰ کردیا، کانگریس بیک فٹ پر، سیاسی ہنگامہ کے آثار
یکم اپریل 2017 کو پہلو خان پر حملے کا یہ معاملہ جب کورٹ میں رکھا گیا تو سرکاری وکیل عدالت میں معاملہ ثابت کرنے میں ناکام رہے، وہیں کچھ گواہ بھی پلٹ گئے۔عدالت نے جائے حادثہ کے ویڈیوکو ثبوت نہیں مانا، اس کے لئے کورٹ نے ایف ایس ایل کی انکوائری کی دلیل بھی دی۔عدالت نے کہا کہ ویڈیو بنانے والے شخص نے صحیح صحیح جانکاری نہیں دی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ پہلو خان کا بیٹا کورٹ میں ملزمان کی شناخت نہیں کر سکا۔
ہندوستھان سماچارمحمدخان