ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی، 20 نومبر۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں حالات معمول پر آ چکے ہیں اور قانون کے حالات کا جائزہ لینے کی بنیاد پر وادی میں انٹرنیٹ سروس بحال کی جائے گی۔
وزیر داخلہنے بدھ کے روز راجیہ سبھا میں سوال کے دوران جموں کشمیر کے حالات کے بارے میں بیان دیا اورممبران پارلیمنٹ کے تکمیلی سوالات کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے حالات کے بارے میں ملک-دنیا میں بہت سی غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ شاہ نے جموں کشمیر سے آرٹیکل -370 منسوخ کئے جانے کے وقت اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کی خدشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کہا گیا تھا کہ اس فیصلے سے ریاست میں خون خرابہ ہوگا اور سینکڑوں لوگ مارے جائیں گے۔ شاہ نے کہا کہ وہ ایوان اور ملک کو بتانا چاہتے ہیں کہ پانچ اگست کے بعد سے ایک بھی شہری پولیس فائرنگ میں نہیں مارا گیا۔ ریاست میں پتھر بازی کے واقعات پر بھی روک لگی ہے۔ گزشتہ سال پتھر بازی کے 802 واقعات ہوئے تھے، جبکہ اس سال اب تک ایسی 544 واقعات ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکورٹی وجوہات اور سرحد پار دہشت گردی کے پیش نظر انٹرنیٹ پر روک لگی ہے۔ انتظامیہنظم ونسق کی صورتحال کا جائزہ لینے کی بنیاد پر انٹرنیٹ بحالی کا فیصلہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے حالات اور دہشت گردی کے خطرے کی بنیاد پر گزشتہ سالوں میں بھی ایسے قدم اٹھائے گئے تھے۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کی طرف مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں موبائل ٹیلی فون سروس اور انٹرنیٹ سروس ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کئی سالوں بعد 2002 ء اور 2003 ءمیں شروع کی گئی تھی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاست میں لینڈ لائن ٹیلی فون پوری طرح چل رہے ہیں۔ 59 لاکھ موبائل بھی فعال ہیں۔ انٹرنیٹ کی بحالی ہونے تک ریاست میں 280 ای ٹرمینل بنائے گئے ہیں، جہاں لوگ انٹرنیٹ کی سہولت کا استعمال کر سکتے ہیں۔ ریاست میں اسکول کھلے ہیں اور 10 ویں اور 12 ویں کلاس کے امتحانات میں 98-99 فیصد طالب علم شامل ہوئے۔
ریاست میں صورت حال معمول پر ہونے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ تمام 195 تھانہ علاقوں سے دفعہ -144 کے تحت حکم ہٹا لی گئی ہے۔ صرف رات آٹھ بجے سے صبح چھ بجے تک حکم لاگو رہتی ہے۔ شہروں میں دکانیں صبح اور شام کھلتی ہیں۔ریاست میں بالخصوص سرینگر میں صحت کی سہولیات کے ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں طبی خدمات پوری صلاحیت سے چل رہی ہیں۔ اکتوبر مہینے میں سرینگر میں 7 لاکھ 91 ہزار لوگوں نے اسپتالوں کی اوپی ڈی کا فائدہ اٹھایا۔ سرینگر جیسے چھوٹے شہر کے لحاظ سے یہ تعداد بہت بڑی ہے۔ انہوں نے ارکان سے کہا کہ اگر انہیں دورداراز کے علاقوں سے بھی طبی سہولت میں دقت کی کوئی اطلاع تو حکومت کو بتائیں۔ ہم 24 گھنٹے کے اندر سہولت فراہم کرائیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاست میں 22 لاکھ میٹرک ٹن سیب کی پیداوار ہوئی ہے، جس میں سے زیادہ تر مال منڈیوں میں جا چکا ہے۔ سرکاری ایجنسیاں بھی خریداری کے کام میں لگی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سرکاری دفتر کھلے ہیں اور عدالتوں میں کام کاج معمول کے مطابق چل رہا ہے۔ ہائی کورٹ میں 36 ہزار نئے کیس آئے ہیں اور عدالت نے 52 ہزار مقدمات میں فیصلے سنائے ہیں۔