آپ بھارت کے شہری ہیں پھر بھی میگھالیہ میں داخل نہیں ہوسکتے،ریاستی حکومت نے نئے آرڈیننس کودی منظوری


شیلانگ (ایجنسیاں)۔ اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور میزورم میں لاگو انر لائن پرمٹ (آئی ایل پی) کی طرز پر میگھالیہ میں بھی ملک کی دیگر ریاستوں کے شہریوں کو داخل ہونے سے پہلے اپنا رجسٹریشن کرانا ہوگا۔ اگرچہ اس نظام کو آئی ایل پی نہیں کہا گیا ہے لیکن جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے وہ آئی ایل پی کی طرح ہی کم و بیش ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایل پی کی نگرانی مرکزی حکومت کرتی ہے جبکہ میگھالیہ میں رجسٹر اور اجازت کی نگرانی کا کام ریاستی حکومت کرے گی۔
میگھالیہ کی کانراڈ سنگما حکومت کی کابینہ نے جمعہ کو میگھالیہ ریزیڈینسی سیفٹی اینڈ سکیورٹی ایکٹ (ایم آر آر اے اے) آرڈیننس کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کی منظوری ملتے ہی یہ آرڈیننس ریاست میں لاگو ہو چکا ہے۔ اس ترمیم کے بعد آرڈیننس نے میگھالیہ ریزیڈےٹس سیفٹی اینڈ سکیورٹی ایکٹ، 2016 کو تبدیل کر دیا ہے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعلی پرسٹون تنسانگ نے کہا، "ترمیم شدہ آرڈیننس کے طور پر موجودہ ایکٹ فوری طور پر لاگو ہوگا اور اسے آئندہ اسمبلی سیشن کے دوران منظور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کو منتقل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ آرڈیننس کی قانونی حیثیت صرف چھ ماہ ہے۔ تنسانگ نے کہا کہ نئے بل کے لاگو ہوتے ہی جو بھی ریاست کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس کے خود کو پہلے رجسٹرڈ کرانا ہوگا۔


این آرسی ہوگا بی جے پی کا اگلا رام مندر
تنسانگ نے یہ بھی واضح کیا کہ غیر قبائلی، جو ریاست کے مستقل رہائشی ہیں، نئے نظر ثانی شدہ ایکٹ کے دائرے میں وہ نہیں آئیں گے۔ میگھالیہ کے مستقل رہائشی چاہے وہ قبائلی ہوں یا غیر قبائلی، انہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ایکٹ ان لوگوں کے لئے ہے جو ریاست میں سیاحوں، مزدوروں اور کاروبار کے لئے آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نئے ایکٹ کے تحت یہاں آنے والے لوگوں کو کچھ ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔تنسانگ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ملازمین کو ایکٹ کے دائرے سے چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکشن 4 (A) کے تحت ایک انتظام کیا گیا ہے کہ جو کوئی بھی شخص میگھالیہ کے باشندے نہیں ہیں، اور بغیر رجسٹرڈ ہیں، اس زیادہ سے زیادہ 24 گھنٹے کے اندر ریاست کو چھوڑ دیں گے۔ اگر زیادہ وقت تک ریاست میں رکنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی معلومات دینی ہوگی۔ قوانین کے تحت مندرجہ بالا دفعات مرکزی حکومت، ریاستی حکومت یا مقامی اتھارٹی کے ملازمین پر لاگو نہیں ہو گا۔ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف سزا کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص جو جان بوجھ کر اپنے بارے میں بتانے میں ناکام ہوں گے، ایکٹ کے مطابق اس تعزیرات ہند کی دفعہ 176 یا 177، 1860 کے تحت سزا دیئے جانے کا الطاق ہوگا۔مجوزہ ترمیمی آرڈیننس پر کانگریس کی مخالفت کے سوال پر نائب وزیر اعلی نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کیوں کر رہی ہے۔ نئے ایکٹ اور آ ئی ایل پی کے درمیان فرق کے بارے میں پوچھے جانے پر، تنسانگ نے کہاکہ میں آئی ایل پی پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ یہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ ریاست کے این جی او دوبارہ آئی ایل پی کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر سرکاری تنظیم موجودہ ایکٹ میں کچھ اور چاہتے تھے لیکن حکومت نے جو ترمیم لایا، وہ مکمل طور پر شامل ہوں ہے۔تنسانگ نے کہا کہ ہم نے اس پر نظر ثانی ایکٹ میں صرف کرائے داروں کو ہی نہیں بلکہ سب کو شامل کیا ہے۔ نائب وزیر اعلی نے کہا کہ حکومت کو یقینی بنانے کے لئے قوانین کو لے کر آئے گی کہ رجسٹریشن کے عمل میں طویل وقت نہیں لگنا چاہئے۔ وزیٹر آن لائن رجسٹریشن بھی کر سکتے ہیں۔ ہم اس کام کو ایک افرادی قوت بنا کر اضلاع کو سونپ رہے ہیں۔ اس کے لئے سب ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنروں اور پولیس افسروں کو چالو کرنے کے لئے ہدایات جاری کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ایکٹ کے قوانین کا مسودہ تیار کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین کو پھر سے تیار کریں گے اور اس بات کا یقین کریں گے کہ اصول بہت سادہ ہوں گے اور کارروائی کو انتہائی چھوٹا کیا جائے۔ تنسانگ نے کہا کہ حکومت ضلع کی افرادی قوت کوبڑھانے کی ضرورت کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔


آسام این آر سی کیس:پرتیک ہزیلا پرسپریم کورٹ کا اتنا بڑا فیصلہ ،مولانا بد ر الدین اجمل بھی خاموش نہیں رہ سکے
ذرائع کا کہنا ہے کہ میگھالیہ حکومت کے اس قدم سے شمال مشرق کی ریاستوں کے علاوہ ملک کے دیگر چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں اس طرح کی مانگ اٹھنے لگے گی، جس سے ملک کے ڈھانچے پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔ اس طرح کے قانون سے ریاستوں کے درمیان باہمی فاصلوں کے بڑھنے کا بھی خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ میگھالیہ ریاست پہلے سے ہی خصوصی قبائل والی ریاست ہے،یہاں پر دوسری ریاستوں کے لوگوں کو بسنے یا کام کرنے سمیت دیگر طرح کی پابندی ہے۔ایسے میں اس نئے قانون کی یہاں پر کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اگرچہ حکومت پر مقامی طالب علم تنظیم کے ایس یو سمیت دیگر تنظیم اور چرچ سے متعلقہ تنظیموں کا ریاست میں آئی ایل پی لاگو کرنے کو لے کر طویل دباو ¿ بنا ہوا تھا۔ ممکنہ طور پرکانراڈ حکومت اسی دباو ¿ میں اس آرڈیننس کو لے کر آئی ہے۔


 


Popular posts
بابری مسجد ملکیت معاملہ:جانئے مسلم فریق نے’ مولڈنگ آف ریلیف ‘پرسپریم کورٹ سے کیا مطالبہ کیا
Image
سپریم کورٹ کے فیصلے کا کچھ حصہ ہمارے حق میں ہے، مسلمان بورڈ کی ہدایات کا انتظارکریں:مولانا ولی رحمانی
Image
पीएम मोदी ने कहा कि ये लॉकडाउन का समय जरूर है, हम अपने अपने घरों में जरूर हैं, लेकिन हम में से कोई अकेला नहीं है। 130 करोड़ देशवासियों की सामूहिक शक्ति हर व्यक्ति के साथ है। उन्होंने कहा कि हमारे यहां माना जाता है कि जनता जनार्दन, ईश्वर का ही रूप होती है। इसलिए जब देश इतनी बड़ी लड़ाई लड़ रहा हो, तो ऐसी लड़ाई में बार-बार जनता रूपी महाशक्ति का साक्षात्कार करते रहना चाहिए।
جامعہ سلفیہ بنارس میں بین الاقوامی سمینار،سعودی جامعات کے مہمانوں کواستقبالیہ
Image
مودی کے چہیتے افسر نے لی تھی رشوت ،پالیگراف ٹیسٹ میں تصدیق
Image