اسلام آباد (ایجنسیاں)۔
پاکستان کی حزب اختلاف جماعتوں کی جانب سے جاری آزادی مارچ میں اس وقت نیا موڑ آگیا جب پاکستانی فوج اور اپوزیشن جماعتیں آمنے سامنے اگئیں۔ میڈیارپورٹ کے مطابق جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ نے آزادی مارچ میں پاکستانی اداروں پر شدید حملہ بولا جس کا جواب پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے سربراہ جنرل آصف غفور نے جواب دیا۔ اب مولانا فضل الرحمن نے اس کا جواب دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنرل آصف غفور نے پاکستانی فوج کو جانبدار بنانے کی کوشش کی ہے، جوکہ نہیں ہونا چاہئےتھا۔
اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا کو فوج کے بجائے الیکشن میں شفافیت سے متعلق اپنی شکایت متعلقہ اداروں کے پاس لے جانے کا مشورہ دیاتھا۔
پاکستانی فوج اور اپوزیشن لیڈر مولانا فضل الرحمن اس وقت آمنے سامنے آگئے جب انہوں نے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اداروں کو جانبدار دیکھنا چاہتے ہیں اور اگر ایسا محسوس ہو کہ ناجائز حکمرانوں کی پست پناہی ہمارے ادارے کررہے ہیں تو پھر دو دن کی مہلت ہے پھر ہمیں نہ روکا جائےکہ ہم اداروں کے بارے میں اپنی کیا رائے قائم کرتے ہیں۔
پاکستان میں مولانا فضل الرحمان کی تنظیم پر پابندی عاید
مولانا فضل الرحمن کے بیان کے بعد پاکستانی فوج کا شدید رد عمل سامنے آیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل آصف غفور نے نجی ٹی چینل اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر ان کا(مولانا فضل الرحمان) کا اشارہ فوج کی طرف ہےتو اپوزیشن کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے۔فوج پر الزام تراشی کرنے کے بجائے وہ الیکشن کی شفافیت سے متعلق اپنی شکایت متعلقہ اداروں کے پاس لے کرجائیں۔ تاہم اس کے جواب الجواب میں مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرکی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے حوالے سے کہا کہ وہ فوج کے بحیثیت ادارہ نمائندے ہیں،بیان تو کسی سیاستداں کو دینا چاہئے تھا۔