کساد بازاری اور مہنگائی کی مار کے درمیان مودی حکومت کے لئے ایک اور بری خبر


ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،12نومبر:کساد بازاری اور مہنگائی کی مار کے درمیان مودی حکومت کے لئے بری خبر ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے بتایا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں بھارت کی جی ڈی پی شرح نمو 4.2 فیصد پر رہنے کا امکان ہے۔ بھارتی اسٹیٹ بینک کی اقتصادی تحقیقاتی محکمہ کی رپورٹ 'ایکورےپ' میں اس کی اطلاع دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020-21 میں اس میں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ اس دوران جی ڈی پی کی شرح 6.2 فیصد کی سطح پر پہنچ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کم رہنے کے لئے آٹوموبائل کی فروختگی، ایوی ایشن سیکٹر میں سست روی، صنعتی پیداوار میں گرواٹ اور تعمیر اور بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری میں کمی اس کی اہم وجہ ہے۔ماضی میں اقتصادی ترقی کی شرح 6.1 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیاگیا تھا۔ بتا دیں کہ بھارت کی جی ڈی پی کی شرح 6 سال کی سب سے کم سطح پر ہے۔ یہ موجودہ مالی سال کی جون سہ ماہی میں 5 فیصد پر تھی۔


مو لاناابوالکلام آزاد کی تعلیمی خدمات پر مزاکرہ، دانشوروں نے پیش کی خراج عقیدت


دہلی وقف بورڈکے چیئرمین نے اپنے ملازمین کواس کام کیلئے کیا خبردار،ہوگی سخت کارروائی


اس ہندوشدت پسند تنظیم نے مودی حکومت کو لکھا خط، بابری مسجد کے گنہگاروں کا کیس واپس لینے کا مطالبہ



معلوم ہو کہ اس سال کے آغاز میں زیادہ تر غیر سرکاری تنظیمیں جی ڈی پی کی شرح کو 7.5 فیصد کے آس پاس رہنے کا اندازہ ظاہر کررہی تھیں۔ وہیں بجٹ پیش کرنے سے پہلے حکومت بھی مان رہی تھی کہ یہ شرح 8 فیصد کے آس پاس درج کی جا سکتی ہے،لیکن تمام اندازے کے برعکس جو اعداد و شمار سامنے آئے وہ حکومت کے لئے تشویش کا باعث بن گئے۔ نتیجتاًہندوستانی معیشت سست روی کے دور سے گزر رہی ہے۔
 ڈیولپمنٹ بینک آف سنگاپور (ڈی بی ایس) نے کہا ہے کہ بھارتی جی ڈی پی کی شرح سے متعلق جولائی ستمبر سہ ماہی کے اعداد و شمار تشویشناک ہیں۔ڈی بی ایس بینک نے اپنی ڈیلی رپورٹ میں اس پر تشویش ظاہر کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار تشویشناک اس لئے بھی ہے کیونکہ یہ 6 سال میں پہلے ہی سب سے نچلے سطح (5 فیصد) پر پہنچ چکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کا براہ راست اثر امریکی ڈالر اور بھارتی روپے پر پڑے گا۔