بی جے پی کے اقتدار سے باہر ہوتے ہی مرکز نے روک دیا مدارس کا گرانٹ، کانگریس کی حکومت نے دل کھول کر دی مدد


ہماری دنیا بیورو
جے پور،16نومبر::مرکزی حکومت سے پیسہ نہیں ملاتوراجستھان حکومت نے ریاست کے مدارس کی مدد کے لئے 188 لاکھ روپے بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ معلوم ہو کہ اس سے پہلے مرکزی حکومت کی جانب سے راجستھان کے 3240 مدرسوں کو 9 کروڑ روپے کی مالی امداد ملتی تھی۔راجستھان میں بی جے پی کی حکومت کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد مرکز کی جانب سے ملنے والی اس کی مدد بند ہو گئی ہے۔ مالی مدد نہیں ملنے کی وجہ کئی مدرسے بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے مدارس کی حالتپر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لئے مالی مدد کا اعلان کیا ہے۔


میڈیا میں خواتین کی صلاحیت کا بھرپور استعمال نہیں ہورہا ہے


کہیں مسجد کے لئے زمین نہیں لینا عدالت کی توہین تو نہیں، جانئے کون لے رہا ہے قانونی مشورہ


نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم، کرناٹک میں اس مسلم لیڈر کو نہیں ٹکٹ دے گی بی جے پی



راجستھان حکومت کے ذریعہ دیئے گئے رقم کا استعمال مدارس کوچلانے اور ترقیاتی کاموں میں کیا جائے گا۔ وزیر اعلی اشوک گہلوت کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اسکول مددگرانٹ کے تحت مدرسوں کو ملنے والی رقم ابھی جاری نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے امداد کو جاری رکھنے کی اپیل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے پیسے میں تاخیر کی وجہ سے ریاستی حکومت کی جانب سے یہ رقم دی جا رہی ہے۔ حکومت کا مقصد ہے کہ ان مدرسوں کے چلانے میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں بھی مدرسوں کو امداد کی ضرورت پڑتی ہے تو ریاستی حکومت کی جانب سے انہیں یہ رقم فراہم کی جائے گی۔اس سلسلے میں راجستھان کے اقلیتی امور کے وزیر صالح محمد نے مرکزی حکومت پر جانب داری کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا۔ صالح محمد نے کہا کہ حکومت کی اس پالیسی کا خمیازہ ریاست کے مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کے اقلیتوں کے مفادات میں کام کرنے کے دعوے پر بھی سوال کھڑے کئے۔
ریاستی وزیر نے کہا کہ راجستھان کے مدارس کو دی جانے والی امداد روک کر مرکزی حکومت نے اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا ہے۔ صالح محمد نے ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کو حساس بتایا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی حساسیت کی وجہ سے ہی ریاست کے مدارس کو نئی زندگی ملی ہے۔