اویسی نے فیصلہ پر اٹھایا سوال توپاکستان بھگانے لگا یہ سادھو


ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،11نومبر:بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد متعدد رہنماو ¿ں اور تنظیموں کی جانب سے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے ۔جہاں ایک طرف ہندو اکثریت سپریم کورٹ کے فیصلے سے خوش اور مطمئن نظر آ رہی ہے وہیں مسلمانوں میں عدم اطمینان کا ماحول ہے اور لوگ اپنی سطح پر اس کا اظہار بھی کر رہے ہیں لیکن مثبت بات یہ ہے کہ دونوں فریقوں نے فیصلے کو قبول کرنے اور عدالت عظمیٰ کو سر فہرست قرار دیتے ہوئے امن و امان کی اپیل کی ہے ۔بابری مسجد فیصلے پر مجلس اتحاد المسلمین کے سر براہ اسد الدین اویسی کے ذریعہ کئے جا رہے عدم اطمینان کے اظہار پر متعدد ہندوو ¿ں کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ اس معاملے میں اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے صدر مہنت نریندر گیری نے کہا ہے کہا کہ اویسی کو فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے اور عدلیہ پر اعتماد ظاہر نہ کرنے پر انہیں پاکستان چلے جانا چاہئے۔گیری نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننا غداری ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اویسی کا بیان ملک سے غداری کے زمرے میں آتا ہے اور وہ جلد ہی ان کے خلاف پولیس میں بھی شکایت درج کریں گے۔



یہ بھی پڑھیں


لیجئے سپریم فیصلہ بھی آگیا


سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اس تنظیم کو بھی اعتراض، انصاف کیلئے اٹھائے گی آواز


سپریم کورٹ کے سابق جج نے بھی بابری مسجد معاملے میں سپریم فیصلہ پر اٹھایا سوال


ہندوؤں کے اس بڑے مذہبی رہنما نے اجودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے کیا انکار
گیری نے پریاگ راج میں میڈیا سے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننا آئین کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آپ بھارت میں رہتے ہیں لیکن اس کی عدالتی نظام پر یقین نہیں کرتے ہیں ، اس کا مطلب کہ آپ غدار وطن ہیں۔انہوں نے کہا کہ اویسی نے بھارت اور ہنددو ¿ں کے خلاف زہر اگلا ہے۔ یہ میری گذارش ہے کہ اگر بھارت انہیں نا پسند ہے اور وہ یہاں رہنا نہیں چاہتے تو وہ پاکستان جا سکتا ہے ۔ انہیں کوئی روک نہیں رہا ہے لیکن ہم اس طرح کی زبان کو پھر سے برداشت نہیں کریں گے ۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اویسی نے آگاہ کیا تھا کہ ملک ایک ہندو راشٹر کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ انہوںنے کہا تھا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کر رہے یہں کہ ہندو راشٹر کی لئے سڑک ایودھیا سے شروع ہوتی۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہم قانونی حق کے لئے لڑ رہے تھے ۔ ہمیں خیرات میں پانچ ایکڑ زمین کی ضرورت نہیں ہے ۔