ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:پیاز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے عام آدمی کا بجٹ بگڑ رہا ہے۔ دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ ڈیمانڈ اور سپلائی میں توازن نہ ہونے کی وجہ سے قیمتیں بڑھی ہیں۔ مرکزی خوراک ورسداور صارفین امور کے وزیر رام ولاس پاسوان نے کہا کہ اس ماہ کے آخر تک پیاز کی قیمتوں پر قابوپالیاجائے گا۔ انہوں نے اضافہ شدہ قیمت کے لئے کچھ ریاستوں میں آئے سیلاب کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ پاسوان نے یہ بھی کہا کہ ترکی، افغانستان سے پیاز درآمد کے لئے بھی وزارت خارجہ سے بات چیت کی جا رہی ہے۔ اس وقت دہلی این سی آر میں پیاز 80 سے 100 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
مرکزی وزیر نے حکومت کی جانب سے کافی کوشش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پاسوان نے کہا کہپیاز کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ ہے کہ مطالبہ اورفراہمی کے درمیان توازن نہیں بنایا جا سکا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے کئی ریاستوں میں فصلیں بری طرح خراب ہو گئی ہیں۔ اس کے لئے جو بھی اقدامات کرنے تھے، وہ ہم نے پہلے ہی اٹھائے ہیں۔ ہم نے پیاز برآمد مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 57000 ٹن پیاز کا بفر اسٹاک بھی تیار کیا گیا ہے۔ اب بھی اس میں سے 1500 ٹن رہ گیا ہے، لیکن اس کی کچھ حدود ہوتی ہیں، چند ماہ میں پیاز خراب ہونے لگتا ہے۔
پاسوان نے پیاز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے درآمدات کی تجویز پر کام کرنے کی بھی بات کی۔ انہوں نے کہاہم وزارت خارجہ سے بات کر رہے ہیں کہ افغانستان، ترکی، مصر اور کچھ دوسرے ممالک سے پیاز درآمد کیا جا سکے۔ حالانکہ اس میں ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ان ممالک سے آنے والے پیاز کی قیمتوں میں کتنا فرق ہے۔ امید ہے کہ اس ماہ کے آخر تک پیاز کے دام کافی نیچے آ جائیں گے۔
آپ کو بتا دیں کہ حکومت کے ذریعہ فراہمی بڑھانے اور قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے اقدامات کے باوجود دہلی میں گزشتہ ایک ہفتے میں پیاز کا خوردہ قیمت 45 فیصد بڑھ کر 80 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، ایک اکتوبر کو پیاز کی قیمت 55 روپے کلوتھی۔ مہاراشٹر جیسی پیاز پیداکرنے والی ریاست میں بھاری بارش کے بعد اس کی فراہمی پر اثر پڑا ہے۔ اس سے قومی دارالحکومت دہلی میں پیاز کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔