ایک اور سادھو کے آشرم سے دو لڑکیاں غائب، بیرون ملک فروخت کرنے کا شک


ہماری دنیا بیورو


احمد آباد، 20 نومبر۔  سوامی نتیانند آشرم تنازعات کے گھیرے میں ہے جبکہ پولیس نے نابالغوں سےبد اخلاقی کرنے کے الزام میں دوخواتین آپریٹرپران پریہ اور پیہ تتوا کو گرفتار کیا ہے۔ ہائی کورٹ کی ہدایت پر پولیس میں شکایت درج ہونے کے بعد یہ گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ 
کرناٹک کے ایک جوڑے نے نتیانند آشرم میں عقیدت ہونے کے سبب 6 ماہ پہلے اپنی 3 بیٹیاں اور 1 بچے کا بنگلورو کے آشرم میں داخلہ کرایا تھا۔ بعد میں انہیں اس جوڑے کی منظوری پر احمد آباد آشرم لے جایا گیا۔ یہ لوگ گزشتہ دس دنوں سے اپنے دونابالغ بچوں اور دو بالغ بیٹیوں کومٹھ کے چنگل سے آزاد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ جب ان کی کہیں سنوائی نہیں ہوئی تو جوڑے نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے اپنے بچوں کو غائب کرانے کا الزام لگایا۔ 
 ہائی کورٹ کی ہدایت پر 2 نومبر کو جوڑے کی شکایت پر پولیس نے سوامی نتیانند اور دو خادماﺅںپران پریہ اور پیہ تتوا پر بچوں سے مار پیٹ کرنے، اغوا، یرغمال بنانے اور چائلڈ لیبر ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران منگل کو ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو آشرم سے نکال لیا لیکن ان کی 2 لڑکیاں آشرم میں نہیں ملیں۔ ان میں سے ایک لڑکی کو نتیانند کے اہلکاروں کے ذریعہ کیریبیائی ملک ترینیداد پہنچانے کی اطلاع ملی کیونکہ وہاں سے اس لڑکی نے اسکائپ کے ذریعے اہل خانہ کو میسج کئے۔ آشرم سے نکالے گئے بچوں کو رائے پور کے ایک یتیم خانے میں محفوظ رکھا گیا اور آشرم کے 20 پیروکاروں کے بیان بھی درج کئے گئے۔ پیروکاروں کے بیانات سے پتہ چلا کہ اس مٹھ میں بچوں اور خواتین کا گزشتہ ڈھائی سال سے استحصال کیا جا رہا ہے۔ 
آشرم سے رہا ہوئے بچوں نے بتایا کہ انہیں 21 اکتوبر سے 1 نومبر تک آشرم سے دور پشپک سٹی کے مکان نمبر B-107 میں رکھا گیا۔ آشرم کی سرگرمیوں کے بارے میں کسی کو بھی بتانے سے منع کیا گیا تھا۔ آشرم میں کسی بھی وقت رقص کرنے کے لئے تیار رکھا جاتا تھا۔ یہ تمام سرگرمیاں آشرم کی خاتون آپریٹر پران پریہ کے ذریعہ کروائی جاتی تھیں۔ بچوں کو آشرم کی یوگنی سروگیہ پیٹھم کی سرگرمیوں کے بارے میں دن رات معلومات دی جاتی تھی اور مےزبانو ںسے ایک سے سات کروڑ روپے جمع کرنے کا ہدف دیا جاتا تھا۔ آشرم سے جانے کے بعد کسی کو ان سرگرمیوں کے بارے میں بتانے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی تھی۔