مدراس آئی آئی ٹی کی ٹاپر اور انٹرنس ٹیسٹ میں قومی سطح پرسب زیادہ نمبر لانے والی مسلم لڑکی نے کی خودکشی،والد کا سنسنی خیزالزام


ہماری دنیا بیورو
چنئی،13نومبر:آئی آئی ٹی مدراس میں ایم اے فرسٹ ایئر کی طالبہ فاطمہ لطیف کی مبینہ خودکشی معاملے میں رشتہ داروں نے منگل کو(12 نومبر) کیرل کے وزیر اعلیٰ پنرئی وجین سے انصاف کی فریاد کی ہے۔ ساتھ ہی، پولیس کی تحقیقات میں ریاستی حکومت کی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ بتا دیں کہ ہفتہ (9 نومبر) کی صبح فاطمہاپنے ہاسٹل روم میں مردہ ملی تھی، اس نے پھانسی لگا لی تھی، کیرالہ کے کولم سے تعلق رکھنے والی فاطمہ ہیومےنٹیز اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیز (انٹی گرٹیڈ) سبجیکٹ میں ایم اے فرسٹ ایئر کی طالبہ تھی۔ ٹیچرس کا کہنا ہے کہ وہ کافی ذہین طالبہ تھی اور کلاس ٹاپر بھی تھی۔
والد عبدالطیف نے بتایاکہ اس معاملے میں پولیس نے خودکشی کا کیس درج کیا ہے۔ساتھ ہی، دعوی کیا ہے کہ موقع سے کوئی بھی سوسائڈ نوٹ نہیں ملا ہے۔ عبداللطیف نے اس معاملے میں پی ایم مودی کو بھی خط بھیجاہے اور انصاف دلانے کی فریاد کی ہے۔ انہوں نے فاطمہ کے فون میں لکھے ایک نوٹ کا ذکر کرتے ہوئے ایک استاد کا نام بھی لیا ہے۔ عبداللطیف نے 'انڈین ایکسپریس 'کو بتایا کہ فاطمہ کے نوٹ میں ایک پروفیسر کا نام لکھا ہے، جو اس کی موت کا سبب بن سکتا ہے۔


بابری مسجد معاملہ پر فیصلہ کے وقت کچھ ایسا تھا گجرات فساد متاثرین کے خوف کا عالم، بیان کیا درد


رام مندر تعمیر:اب آپس میں ہی لڑنے لگے سادھو سنت ،یہ ہے وجہ


بڑھ سکتی ہیں اویسی کی مشکلیں، اس ریاست میں درج ہوا غداری کا مقدمہ


پولیس نے طالبہ کے موبائل کو تحقیقات کے لئے بھیج دیا ہے۔ تاہم، متعلقہ پروفیسر سے اس معاملے میں بات نہیں ہو سکی۔ آئی آئی ٹی مدراس کے ہیومےنٹیز محکمہ کے سربراہ اوماکانت داس نے بتایا کہ تمام پروفیسرس اور اسٹوڈنٹس کے ساتھ ساتھ پوراڈپارٹمنٹ اس معاملے کو لے کر حیران ہے۔ کوئی نہیں جانتا ہے کہ آخر فاطمہ نے اپنی جان کیوں دے دی؟
والد عبداللطیف نے بتایاکہ فاطمہ نے کبھی ایسی کوئی بات یا حرکت نہیں کی، جس سے لگے کہ وہ خودکشی کر لے گی۔ نہ ہی اسے کسی طرح کی ذہنی بیماری تھی، اس کی موت ایک راز ہے۔ اس نے پہلے بھی اس پروفیسر کے بارے میں بتایا تھا، جو طلباءکو پریشان کرتے تھے۔ اس نے بتایا تھا کہ وہ روزانہ رات قریب 9 بجے میس ہال میں بیٹھ کر روتی تھی، ہم نے پولیس سے سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کرنے کی ڈیمانڈ کی ہے۔
فاطمہ کے والد کا کہنا ہے کہ فاطمہ نے گزشتہ آئی آئی ٹی انٹرنس اےگزام میں قومی سطحپر سب سے زیادہ اسکور کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فاطمہ کی موت کے بعد اس کے محکمہ نے اگلے 45 دن کے لئے کلاسیز کومعطل کر دیا ہے۔ ساتھ ہی، دسمبر میں ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کردیئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسٹوڈنٹس سے گھر واپس جانے کے لئے کہا گیا ہے۔ ہمیں شک ہے کہ یہ قدم انکوائری اور ثبوت جمع کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے کیا گیا ہے۔ وہیں، ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ اوماکانت نے امتحانات منسوخ کرنے کی بات سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کلاسیں مسلسل ہو رہی ہیں، کوئی بھی کلاس معطل نہیں کی گئی ہے۔ اگرچہ، فاطمہ کی کلاس کے کچھ طلباءنے درخواست کی ہے کہ اگلے ہفتے ہونے والے کچھ موضوعات کے انٹرنل اےگزام ملتوی کر دیئے جائیں، کیونکہ وہ اس حادثے سے نکل نہیں پائے ہیں۔ اس معاملے میں ہم کچھ ضروری انتظامات کریں گے۔