بابری مسجد تنازعہ پر فیصلہ کی گھڑی: مسلم قائدین کی آرایس ایس رہنماوں کے ساتھ میٹنگ، محمود مدنی بھی موجود


بابری مسجد پر آنے والے فیصلے کے پیش نظر آر ایس ایس اور بی جے پی کے مسلم لیڈر دوسرے فریق کے ساتھ کر رہے ہیں بات چیت
جمعیة علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی اور شیعہ عالم دین مولانا سید کلب جواد بھی شامل
ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،05نومبر:بابری مسجد تنازعہ پر آنے والے فیصلے کے پیش نظر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی نے اپنے مسلم رہنماو ¿ں کے ذریعے دوسرے فریق کے ساتھ بات چیت کا اہتمام کیا ہے۔ اس میٹنگ میں آر ایس ایس-بی جے پی کے بڑے مسلم لیڈر اپنی قوم کے مولانا اور ماہرین تعلیم سے بات کرنے میں مصروف ہیں۔ ان میں جمعیة علمائے ہند کے سربراہ مولانامحمود مدنی اور شیعہ عالم دین مولانا سید کلب جواد بھی شامل ہیں۔ اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی کی صدارت میں بابری مسجد تنازعہ معاملے کو لے کر ایک میٹنگ کی جا رہی ہے۔ اس میں مسلم علماءسمیت آر ایس ایس کے کئی لیڈر، بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین، فلم ساز مظفر علی بھی موجود ہیں۔



بتا دیں کہ گزشتہ ہفتے ہی ایک اجلاس میں اس میٹنگ کا خاکہ تیار کیا گیا تھا۔ اس میٹنگ میں آر ایس ایس کے مشترکہ سیکریٹری جنرل کرشن گوپال، بی جے پی کے سابق تنظیمی سیکریٹری رام لال (اب تنظیم کے پروگراموں کے انچارج) اور مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار شامل ہیں۔ سنگھ پریوار نے اس دوران ایسے مسلم لیڈروں کو مقرر کیا ہے جن کی مسلم اسکالر اورتنظیموں کے ساتھ اگلے ایک ہفتے میں 20 سے زائد میٹنگیں ہونی ہیں۔
اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیورالحسن رضوی نے بتایا کہ ایک کمیونٹی کے طور پر مسلمانوں نے ایسے کئی ٹرننگ پوائنٹس ختم کر دیئے جب اس مسئلے کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا تھا۔ یہ ایک ہندو اکثریتی ملک ہے اور رام مندر آستھا کا موضوع ہے۔ مسلمانوں کو اس مسئلے کو مسجد اور مندر سے اوپر اٹھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی کے قومی اقلیتی سیل کے صدر عبد الرشید انصاری کہتے ہیں کہ ان ملاقاتوں کا بنیادی مقصد ایک مخصوص کمیونٹی کو یہ بتانا ہے کہ سوشل میڈیا پیغامات کے ذریعے کسی کو بھی جذباتی نہیں ہونے دینا ہے۔
آر ایس ایس سے جڑے اندرپرستھ عالمی ڈائیلاگ سینٹر کے چیف ایگزیکٹیو ارون آنند نے کہاکہ ملک کا مفاد اسی میں ہے کہ مسلم دارا شکوہ اور اے پی جے عبدالکلام کو اپنے رول ماڈل کے طور پر دیکھیں اور حملہ آوروں جیسے بابر، اورنگ زیب اور غزنی کی وراثت سے خود کو دور رکھیں۔


Popular posts
जनता जनार्दन, ईश्वर का ही रूप होती है प्रधानमंत्री ने कहा कि लॉकडाउन के दौरान आप सभी ने जिस प्रकार अनुशासन और सेवा भाव दोनों का परिचय दिया है वो अभूतपूर्व है। शासन प्रशासन और जनता ने इस स्थिति को अच्छे ढंग से संभालने का पूरा प्रयास किया है।
भारत में कोरोना वायरस से संक्रमित लोगों की संख्या 107 हो गई है। भारत सरकार की तरफ से जारी आंकड़ों के मुताबिक सबसे ज्यादा मामले केरल से सामने आए हैं। वहां 22 लोग कोविड19 पॉजिटिव पाए गए हैं। वहीं देश में दो और पूरी दुनिया में 6 हजार से अधिक लोगों की मौत इस बीमारी के संक्रमण से हो चुकी है।
فیس میں اضافہ کے خلاف جے این یو طلباء کا پارلیمنٹ مارچ شروع، توڑدی پولس بیریکیٹنگ
Image
अमेरिकी दूतावास के प्रवक्ता ने इंडिया टुडे को बताया कि वो भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के संपर्क में हैं. नई दिल्ली दूतावास के एक कर्मचारी के कोरोना वायरस की चपेट में आने की जानकारी है. हम भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के साथ मिलकर इस कर्मचारी को उचित उपचार उपलब्ध कराने की कोशिश कर रहे हैं.
Image
आदेश में इस कार्रवाई का कारण नहीं बताया गया है लेकिन माना जा रहा है कि कोरोना वायरस के संक्रमण की आशंकाओं को खत्म करने के लिए यह कदम उठाया गया है। ऐसा ही आदेश गाजियाबाद और गौतमबुद्ध नगर के डीएम ने भी जारी किए हैं। राज्य सरकार ने सभी स्कूल और कॉलेज को बंद करने का निर्देश जारी किया गया था। उत्तर प्रदेश में इस वायरस से कुल 12 लोग संक्रमित पाए गए हैं। इसमें 11 भारतीय नागरिक हैं जबकि एक विदेशी शामिल व्यक्ति शामिल है। इनमें से ज्यादातर लोगों का इलाज दिल्ली के सफदरजंग अस्पताल में चल रहा है।