اس وجہ سے 40 فیصد لوگ چھوڑنا چاہتے ہیں دہلی این سی آر 


ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:دہلی این سی آر میں آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے۔ کئی علاقوں میں ہوا کا معیار انڈیکس (اے کیو آئی)1200 سے تجاوز کر چکا ہے۔ بڑھتی آلودگی کو لے کر سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام لگا رہی ہیں، لیکن ان سب کے درمیان سب سے زیادہ پریشانی عام لوگوں کو ہو رہی ہے۔ آلودگی کی وجہ قومی دارالحکومت میں سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔ آلودگی کی وجہ لوگ اب دہلی سے دور جانا چاہتے ہیں۔ایک سروے کے مطابق، دہلی اوراین سی آرکے 40 فیصد لوگ شہر کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔
سروے دہلی، نوئیڈا، گروگرام، غازی آباد اور فرید آباد میں کیا گیا ہے۔ اس میں 17000 لوگوں کی رائے لی گئی۔ دہلی قومی دارالحکومت خطہ کے باشندوں سے پوچھا گیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے آلودگی کے خلاف گزشتہ 3 سالوں میں جس طرح سے اسکیمیں چلائی، کیا وہ کافی ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ 40 فیصدی لوگوں نے کہا کہ وہ قومی راجدھانی دہلی اور این سی آر کو چھوڑ کر کہیں اور جانا چاہتے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں


مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں خود ہی قبول کرلی کی دہلی میں پرالی جلانے سے ہوتی ہے آلودگی


وزیر اعلیٰ کیجریوال نے مرکزی وزیر ماحولیات پرکاش جاوڈیکر کوخط لکھ کر پوچھے چھبتے ہوئے سوال


دہلی میں بڑھتی آلودگی، وزیراعلیٰ نے پڑوس کی بی جے پی اور کانگریس حکومتوں سے کی یہ اپیل


اس وجہ سے دھواں-دھواں ہوگئی دہلی،نہیں ہوا وزیراعلیٰ کے اپیل کا اثر



۔31 فیصد نے کہا کہ وہ ایئر پیوری فائر، ماسک، پودوں کے ساتھ دہلی این سی آر میں رہیں گے، جبکہ 16 فیصد نے کہا کہ وہ دہلی این سی آر میں رہیں گے۔زہریلی آلودگی کے اس دور میں وہ سفر بھی کریں گے۔ وہیں 13 فیصد نے کہا کہ وہ یہاں رہیں گے اور بڑھتی ہوئی آلودگی کی سطح سے نمٹنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
گزشتہ سال کے سروے میں، دہلی -این سی آر کے 35 فیصد باشندوں نے کہا تھا کہ وہ علاقے میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے اثرات سے خود کو اور اپنے خاندان کے اراکین کو بچانے کے لئے اپنے شہر کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابلے سے پتہ چلتا ہے کہ دہلی این سی آر کے باشندوں کو آلودگی کی وجہ شہر چھوڑنے کا فیصد ایک سال میں 35 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد ہو گیا۔
لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اور کم از کم امید کرتے ہیں کہ حکومت صاف ہوا، پینے کا صاف پانی اورگڈھوں سے پاک سڑکیں فراہم کرے گی۔ لوگوں نے بتایا کہ کس طرح ان کے خاندان کے کچھ ارکان نے پھیپھڑوں، گلے کے کینسر سمیت سنگین بیماریوں کے حالات کا تجربہ کرنا شروع کر دیا ہے۔