ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،08نومبر:غالب انسٹی ٹیوٹ کی ایوارڈسب کمیٹی کی ایک میٹنگ7نومبرکوایوانِ غالب میں ایوارڈ کمیٹی کے چیئرمین جسٹس آفتاب عالم کی صدارت میں ہوئی۔جسٹس آفتاب عالم کے علاوہ غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی ، ڈاکٹر اطہرفاروقی اور غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدرمیٹنگ میںموجود تھے۔
اس اہم موقع پر تمام ممبران نے غالب انسٹی ٹیوٹ کے پُروقارغالب انعامات2019 کے 6اہم انعامات پر فیصلہ کیا۔
اردو کے ممتاز ناقد ودانشور،کئی اہم کتابوں کے مصنف اورشعبہ اردو مگدھ یونیورسٹی کے سابق استاد پروفیسرعلیم اللہ حالی کو اُن کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے اردو تحقیق و تنقید سے سرفراز کیا جائے گا۔
فارسی کی نامور اسکالر اوردہلی یونیورسٹی شعبہ فارسی کی سابق صدر پروفیسربلقیس حسینی کو فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے فارسی تحقیق و تنقید کے لئے منتخب کیا گیا۔
معروف نثر نگار اورجامعہ ملیہ اسلامیہ،شعبہ اردو کے سابق صدرِ شعبہ پروفیسرخالد محمودکا نام غالب ایوارڈ برائے اردو نثر کے لئے طے کیا گیا۔
عہدِ حاضرکے نامور شاعر اور بین الاقوامی شہرت کے حامل پروفیسرشہپر رسول کا نام غالب انعام برائے اردو شاعری کے لئے تجویز کیا گیا۔
ہم سب غالب انعام برائے اردو ڈرامہ کے لئے مشہور ڈرامہ نگار، ہدایت کار اور اپنی فلموں کے ذریعے عالمی سطح پر اردو زبان و ادب کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنے والے اہم فلم ساز مظفر علی کے نام پر اتفاق ہوا اورمجموعی علمی خدمات کے لئے ممتاز دانشور اورچنڈی گڈھ ساہتیہ اکادمی کے سابق چیرمین ڈاکٹرنریش کے نام پرمیٹنگ میں بیٹھے تمام لوگوں نے اتفاق کیا۔
یہ تمام ایوارڈ بین الاقوامی غالب تقریبات کے افتتاحی اجلاس میں 20دسمبر2019 کو شام ساڑھے پانچ بجے سرٹیفیکٹ،مومنٹو اور 75ہزار روپیہ نقدکے ساتھ ایوانِ غالب میں عطا کئے جائیں گے۔واضح ہو کہ غالب انسٹی ٹیوٹ اپنے علمی و ادبی سفر کے50سال پورے کرچکاہے۔1969میں غالب انسٹی ٹیوٹ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ موجودہ سال غالب انسٹی ٹیوٹ کی گولڈن جبلی کا سال ہے۔ہر سال کی طرح اس سال بھی غالب انسٹی ٹیوٹ کا سالانہ جلسہ اس دفعہ20،21،22دسمبر کو منعقد ہوگا۔20دسمبرکو افتتاحی تقریب میں بین الاقوامی سمینار کا افتتاح،تقسیمِ انعامات اور شامِ غزل کا اہتمام کیا جارہاہے۔