عطاءبنارسی
علی گڑھنئی دہلی:راجستھان میں ماب لنچنگ کے شکار رکبر کا نام تو آپ کو یاد ہی ہوگا؟یہ وہی شخص ہیں جوگو ¿ کشی کی افواہ کے بعد پھیلی نفرت کے شکار ہوکراپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔پہلے سے ہی یہ خاندان غربت اور مفلسی کا شکار تھا مگر والد کی موت کے بعد تو ان پر پہاڑ ٹوٹ پڑا۔مگر ٹھہریئے!والد کا غم اور مفلسی کو بھلا کر اس خاندان نے آگے بڑھنے کا عزم کیا ہے ۔رکبر کے ساتھ ساتھ دیگر ماب لنچنگ کے متاثرین کے بچے اب کامیابی کی نئی کہانیاںرقم کر رہے ہیں۔
حال ہی میں ماب لنچنگ کے شکار ایسے تین خاندانوں کے چھ بچوں نے کھیل کود مقاملے میںضلعی سطح پر زبر دست کامیابی حاصل کرتے ہوئے میڈل جیتا ہے۔ یہ ہونہار بچے اب اسٹیٹ لیول پر میڈل جیتنے کے لئے جی توڑ محنت کر رہے ہیں۔ ان کی اس کوشش میں ان کا ہاتھ ساتھ دے رہا ہے علی گڑھ کاچچا نہرو مدرسہ ۔ علی گڑھ میںواقع چچا نہرو مدرسے میںرہ کر یہ بچے نیشنل لیول مقابلے کی تیاری کر رہے ہیں اور اپنی تعلیم کوبھی آگے بڑھا رہے ہیں۔
سابق نائب صدر حامد انصاری کی بیوی سلمی انصاری علی گڑھ میں چچا نہرو کے نام سے ایک مدرسہ چلاتی ہیں۔ اس مدرسے میں ماب لنچنگ کے متاثرہ خاندانوں کے بچے پڑھ رہے ہیں۔اس مدرسے میں راجستھان کے الور میں ماب لنچنگ کے شکار ہوئے رکبر کے تینوں بچے تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔اکران رکبر کا بڑا لڑکا ہے جس کی عمر تقریباً دس سال ہے ۔اس نے ضلعی سطح پر باکسنگ کے مقابلے میں میڈل جیتنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔یہاں پر جھارکھنڈ میں ماب لنچنگ کے شکار ہوئے مظلوم انصاری کا بیٹا بھی موجود ہے۔اس کے علاوہ تین اور بچے ہیں جو ماب لنچنگ کے شکار خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔رکبر کا بیٹا اکران ایک باکسر چمپئن بننا چاہتا ہے جبکہ بڑا بیٹا ساحل اپنے والد کے خواب کو پورا کرنے کے لئے ڈاکٹر بننے کا خواہش مند ہے۔ مدرسے کے پرنسپل محمد راشد نے بتایا کہ مدرسے میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہندی، انگریزی کی بھی تعلیم کا بندو بست ہے۔ یہاں رکبر عرف اکبر کے تین اور ہریانہ میں مارے گئے عمر کے بیٹے سرفراز سمیت چھ بچے ہیں۔
مدرسے کے پرنسپل راشد کا کہنا ہے کہ حال ہی میں رکبر اور عمر کے بچوں نے ڈسٹرکٹ مقابلے میں میڈل حاصل کئے ہیں۔ انہیں باکسنگ، کراٹے، کک، کیرم وغیرہ کھیل کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جن چھ بچوں نے حال ہی میں ڈسٹرکٹ لیول کے مقابلہ میں حصہ لے کر میڈل حاصل کئے ہیں انہیں اب ریاستی سطح پر میڈل لانے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے۔ وہیں مدرسے کے دوسرے بچے ریاستی باکسنگ جیتنے کے بعد اب نیشنل کی تیاری کر رہے ہیں۔ جھانسی میں انہوں نے اسٹیٹ لیول پر میڈل جیتے تھے۔
کون ہیںمددگار؟
اے ایم یو سے تعلیم حاصل کرنے والے عامر منٹو نے علی گڑھ کو اپنا ٹھکانہ بنایا ہے۔ وہ گذشتہ 2018سے ماب لنچنگ کے شکار خاندانوں کو تلاش کرتے ہیں اور ان کے بچوں کی تعلیم کا بندو بست کرتے ہیں۔عامر منٹو اسٹیپ فاو ¿نڈیشن نامی ایک تنظیم کے جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ تحت انہوں نے لنچنگ متاثرہ خاندانوں کی ایک فہرست تیار کی ہے۔ اب ایک ایک خاندان کا موبائل نمبر تلاش کر کے وہ ان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ جیسے ہی متاثرہ خاندان کا کوئی بچہ مل جاتا ہے وہ اسے مدرسے میں داخل کرا دیتے ہیں۔ ایسے بچوں کی کوچنگ بھی کرائی جاتی ہے۔
مدرسے کے پرنسپل نے بتایا کہ مدرسے میں ان بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بچوں کی بہتر ماحول میں پرورش ہو رہی ہے، جس سے ذہن سے ان کے والد کے قتل کی پرانی یادیں ختم کرکے ان کو ایک اچھا شہری بنایا جاسکے۔ مدرسہ کے ذمہ داران ان کی پرورش میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ماب لنچنگ کے شکار رکبر کے بچوں کاایساکارنامہ جس پر آپ بھی فخر محسوس کریں گے۔ضرور پڑھیں