این آرسی ہوگا بی جے پی کا اگلا رام مندر


عطا بنارسی


'ایک جھوٹ سو بار بولنے سے سچ نہیں ہو جاتا'۔بھلے ہی یہ قول اپنی جگہ درست ہو لیکن بی جے پی رہنما ان دنوں اس قول کو غلط ثابت کرنے میں مہارت حاصل کر چکے ہیں۔وہ ہر اس جھوٹ کو سچ بنا کر عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں جن سے ان کا مقصد پورا ہوتاہو۔چاہے اس کے لئے انہیں سو نہیں بلکہ ہزار بار چھوٹ بولنا پڑے۔اسی طرح بڑی بے شرمی اور جرات کے ساتھ کسی بھی نان ایشو کو بھی ایشو بنا کر عوام کو گمراہ کرنے میں انہیں یدطولیٰ حاصل ہے۔اس کی تازہ مثال این آر سی ہے ۔آسام میں این آر سی کا ہی خوف اور دہشت قائم کر کے حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے مگر جب این آر سی نافذ کیا گیا تو اس کا نتیجہ الٹا پڑ گیااور بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی۔مگر اس کے باوجود بی جے پی کو این آر سی میں ہی جیت نظر آ رہی ہے۔اسی لئے بنگا ل میں این آر سی کا مسئلہ بڑے زور و شور سے اٹھا کر مسلمانوں میں خوف و ہراس قائم کرنے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔بی جے پی کی این اآرسی کولے کر سر گرمیوں کو دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ این آر سی بی جے پی کے لئے  مستقبل کا رام مندر ثابت ہوگا۔


مولانا محمود مدنی نے وزیرداخلہ کو دکھایا آئین کا آئینہ،مخالفین بغلیں جھانکنے لگے


گذشتہ دنوں بنگال میں ایک پروگرام کے دوران امت شاہ نے اعلان کیا کہ میں یہ یقین دلاتاہوںکہ ہند و، سکھ، جین اورعیسائی پناہ گزینوں کو بنگال سے باہر نہیں کیا جائے گااس کے علاوہ غیر قانونی طور پر در اندازوں، گسپیٹھیوںکو باہر کا راستہ دکھایا جائے گا۔تعجب ہے وزیر داخلہ نے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی یقین دہانی کے لئے تمام مذاہب کا نام لیا حالانکہ صرف اتنا کہہ دینے سے بھی ان کا مقصد پورا ہو جاتا کہ' مسلمانوں کو بنگال سے باہر کا راستہ دکھایا جائے گا'۔مگر شاید انہیں مسلمانوں کے علاوہ دیگر تمام مذاہب اور طبقات کے لوگوں کو یقین دلانا تھا کہ انہیں خوف زدہ ہونے کی چنداںضرورت نہیں ہے ۔ایسا فرقہ وارانہ اور مذہب کی بنیاد پرسماج کو تقسیم کرنے والا بیان ایک جمہوری ملک کے وزیر داخلہ کی زبان سے زیب تو نہیں دیتا ۔ان کا یہ بیان کسی مرکزی وزیر یا بڑے لیڈر کا نہیں بلکہ گلی کے کسی بی جے پی لیڈر کا بیان ضرور معلوم ہوتا ہے ۔کیونکہ بی جے پی کے کسی لیڈر کی زبان سے ایسا بیان تعجب خیز نہیں ہے ۔ یہ ان کے لئے عام بات ہے،کیونکہ اسی طرح کی مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی ہی بی جے پی کی سیاسی شناخت ہے۔



مغربی بنگال میں پہلے ہی سے این آر سی کے نفاذ کی خبروںکو لے کر مسلمانوںمیں خوف وہراس کا ماحول ہے ۔این آر سی کو لے کر بنگال کے مسلمانوں میں کس قدر بے چینی اور افرا تفری کا ماحول ہے اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک 11افراد کی موت ہو چکی ہے ۔سرکاری دفاتر کے باہردستاویزات کی تصدیق کے لئے لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں ہیں۔لوگ پریشان اور بد حواس ہیں کہ جس زمین پر ان کی کئی نسلیں ختم ہو چکی ہیں کیا اسی سر زمیں سے انہیں در انداز قرار دے کر باہر کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔حالاکہ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اس افرا تفری کے ماحول کو ختم کرنے کے لئے بارہا یقین دلایا ہے کہ بنگا ل میں این آر سی نافذ نہیں کرنے دیا جائے گا مگر امت شاہ نے ایک بار پھر این آر سی کے نفاذ کے سلسلے میں حکومت کے آئندہ عزائم کا اظہار کر کے بنگال کی فضا کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی شروعات کر دی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں سیدھے طور پر مسلمانوں کا نام نہیں لیا لیکن ہندو،سکھ،جین اور عیسائی پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا وعدہ اور مسلمانوں کو ذکر کئے بغیردر اندازوں کو باہر کا راستہ دکھانے کا اعلان کر کے یہ واضح کر دیا ہے کہ ان کی منشا کیا ہے۔آسام میں این آر سی کا جو کھیلا کھیلا گیا اور مسلمانوں میں خوف کاماحول پیدا کرکے ہندو اکثریت کولبھانے کی جو کوشش کی گئی وہ سب کے سامنے ہے۔


گزشتہ دنوں کولکاتہ وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ نریندرمودی حکومت پہلے شہری ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس کرائے گی۔ہندو ،سکھ ،جین ،بدھ ،عیسائی پناہ گزینوں کو شہریت دی جائے گی،انہیں ووٹنگ کا حق حاصل ہوگا،ہندوستان کا وزیراعظم بننے کا حق ہوگا ۔انہیں کسی بھی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہونے دی جائے گی ۔مگرہم ملک میں ایک بھی گسپیٹھئے ، در اندازوں کوبرداشت نہیں کریں گے۔امت شاہ نے وزارت داخلہ کا عہدہ سنبھالتے ہی اپنی منشا بڑی وضاحت کے ساتھ ظاہر کر دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ”پہلے سیٹزنشپ امنڈمنٹ بل لایا جائے گا۔ تمام شررنارتھیوں کوشہریت دی جائے گی جس سے ان کا نام این آر سی میں چھوٹے ہوئے لوگوں کی فہرست سے نکل جائے گا۔ اس کے بعد این آر سی پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔”انہوں نے زور دے کر کہاتھا کہ “این آر سی صرف بنگال کے لئے نہیں ہے بلکہ پورے ملک کے لئے ہے۔ بنگال چونکہ سرحدی ریاست ہے اس لئے اس کا معاملہ زیادہ سنگین ہے مگر یہ پورے ملک کے لئے ہے کیونکہ گھس پیٹھئے پورے ملک کامسئلہ ہیں۔“ آنے والے وقتوں میں بنگال اور پورے ملک میں کس قسم کی سیاست ہونے والی ہے اس کا اندازہ امت شاہ کے بیان سے ہو رہا ہے۔این آر سی کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کر کے اسے پورے ملک کا مسئلہ بنا کر بی جے پی نے 2024 کے الیکشن کا ایجنڈا ابھی سے طئے کرلیا ہے۔



دراصل وزیر داخلہ کا بیان مسلمانوں کے اس خدشے کو بھی تقویت دیتا ہے جس میں بارہا مسلمانوں کی جانب سے یہ بات کہی جاتی رہی ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی ہندوستان میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔وہ مسلمانوں سے ووٹ دینے کا بھی حق چھین لینا چاہتے ہیں۔پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کی کوششوں کو بھی مسلمان اسی تناظر میں دیکھ رہا ہے۔بسا اوقات بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ بھی عوامی طور پر اس بات کا اعادہ بھی کیا گیا ہے ۔اشتعال انگیز بیان بازی کرتے ہوئے ملک سے کھدیڑ دینے کی دھمکی دی گئی ہے ۔ وزیر داخلہ کے حالیہ بیان پر اگر غور کیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ این آر سی بی جے پی کے لئے مستقبل کی سیاست کا ایک اہم ایجنڈا ہے۔جس نظریاتی رنگ میں وہ ہندوستان کو رنگنے کی کوشش کر رہے ہیں اس کے لئے این آر سی ہی اب آئندہ بہترین مدعا ثابت ہو سکتا ہے ۔ کیونکہ این آر سی اب ہندووں کو یکجا کرنے اور مسلمانوں میں خوف و دہشت قائم کرنے کا ایک بہترین ہتھیار بن چکا ہے۔


یاد رہے کہ بی جے پی کا اپنے قیام کے زمانے سے ہی ایک اہم سیاسی مدعا رہا ہے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر۔بی جے پی ملک میں ہر الیکشن سے قبل رام مندر کے مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر ہوا بنا کر ہندو اکثریت کا ووٹ حاصل کرتی رہی ہے ۔متعدد الیکشن میں کامیاب ہوتی رہی ہے ۔2014کے الیکشن میں بھی رام مندر بی جے پی کے انتخابی منشور کا اہم حصہ رہا ۔مگر رام مندر کی تعمیر تو نہیں ہو سکی بلکہ رام مندر کی آڑ میں بی جے پی حکومت بنانے ، اور ہندو اکثریت کا مائنڈ ہندوتو میں کنورٹ کرنے میں کامیاب ہو گئی۔اب بابری مسجد اور رام مندرکا فیصلہ آخری مرحلے میں ہے ۔سپریم کورٹ نے نومبر تک کی تاریخ متعین کر دی ہے ۔بی جے پی کا برسوں کا یہ انتخابی موضوع بھی اب ختم ہونے کے دہانے پر ہے ۔اس لئے بی جے پی این آر سی کے ذریعہ ہندو اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف متحد کرنے کا ایک اہم ایجنڈے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔این آر سی کے تعلق سے مسلمانوں میں پھیلے خوف و ہراس نے یہ ثابت بھی کر دیا ہے کہ بی جے پی کا نشانہ درست ہے۔بہر حال پورے ملک میں این آر سی کا نفاذ تو شاید مشکل ہے اور یہ وزیر داخلہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں مگر وہ یہ بھی جانتے  ہیں کہ یہی ایک سیاسی ایجنڈا ہے جس کی بنیاد پر بی جے پی ہندو اکثریت کو اپنی حمایت میں متحد رکھ سکتی ہے ۔اس لئے یہ یقینی طور پر سمجھا جا سکتا ہے کہ 2024کے انتخابات میں این آر سی بی جے پی کا اہم سیاسی ایجنڈاہوگا۔


شاہین باغ،ابو الفضل،جامعہ نگر ،نئی دہلی


9718481513


Popular posts
بابری مسجد ملکیت معاملہ:جانئے مسلم فریق نے’ مولڈنگ آف ریلیف ‘پرسپریم کورٹ سے کیا مطالبہ کیا
Image
سپریم کورٹ کے فیصلے کا کچھ حصہ ہمارے حق میں ہے، مسلمان بورڈ کی ہدایات کا انتظارکریں:مولانا ولی رحمانی
Image
पीएम मोदी ने कहा कि ये लॉकडाउन का समय जरूर है, हम अपने अपने घरों में जरूर हैं, लेकिन हम में से कोई अकेला नहीं है। 130 करोड़ देशवासियों की सामूहिक शक्ति हर व्यक्ति के साथ है। उन्होंने कहा कि हमारे यहां माना जाता है कि जनता जनार्दन, ईश्वर का ही रूप होती है। इसलिए जब देश इतनी बड़ी लड़ाई लड़ रहा हो, तो ऐसी लड़ाई में बार-बार जनता रूपी महाशक्ति का साक्षात्कार करते रहना चाहिए।
جامعہ سلفیہ بنارس میں بین الاقوامی سمینار،سعودی جامعات کے مہمانوں کواستقبالیہ
Image
مودی کے چہیتے افسر نے لی تھی رشوت ،پالیگراف ٹیسٹ میں تصدیق
Image