Kamlesh Tiwari Murder
ہماری دنیا ڈیسک
نئی دہلی: گستاخ رسول ﷺ ملعون کملیش تیواری کے قتل کے معاملے میں اتر پردیش پولیس نے یہ تو کہہ دیا کہ تیواری کے اشتعال انگیز تقریر کی وجہ سے قاتلوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے، لیکن وہ اب تک قاتلوں کی تیواری سے جان پہچان کو لے کر کوئی ٹھوس انکشاف نہیں کر پائی ہے۔ کیونکہ تیواری کے بیٹے اور تیواری کی پارٹی کے ایک کارکن نے بتایا تھا کہ ملنے آئے لوگ تیواری سے بہت اچھی طرح واقف تھے اور انہوں نے ان کا بہترین استقبال کیا تھا۔
تیواری کی ہندو سماج پارٹی کے کشی نگر ضلع کے انچارج سوراشٹر دیپ سنگھ نے کہا تھا کہ جمعہ تقریباً 11 بجے تیواری کے قریب ایک فون آنے کے بعد انہوں نے اپنی بیوی سے پہلی منزل پر بنے کمرے کو صاف کرنے کے لئے کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ کچھ لوگ آنے والے ہیں، ان کے لئے چائے بنائیں۔ سوراشٹر دیپ سنگھ اس وقت کمرے میں ہی موجود تھے۔
سوراشٹر دیپ سنگھ نے انگریزی اخبار'دی انڈین ایکسپریس' کو بتایا تھا، 'ایک گھنٹے کے بعد، دو لوگ پہلی منزل پر آئے، جہاں تیواری ان کا انتظار کر رہے تھے۔آدھا- ایک گھنٹے کے بعد ان دو میں سے ایک آدمی نے مجھے پیسے دیئے اور سگریٹ لانے کے لئے کہا، جب میں سگریٹ لے کر پہنچا تو دیکھا کہ تیواری فرش پر گرے ہوئے تھے اور ان کے گلے میں زخم تھا اور خون بہہ رہا تھا اور وہ لوگ وہاں نہیں تھے۔
کملیش تیواری کے بیٹے رشی تیواری نے اے بی پی نیوز سے بات چیت میں کہا تھا، جمعہ کو 11.30 سے 12 بجے کے درمیان دو لوگ ملنے آئے تھے۔ ان کے ساتھ کوئی خاتون نہیں تھی۔ پاپا نے مجھ سے کہا کہ ان کے لئے دہی بڑے لائیں۔میں نے انہیں پانی بھی پلایا۔
اسی خبر سے متعلق مزید خبریں
گورکھپور میں پھرپیش آیا ایساواقعہ جس سے شرمسارہوئی یوگی حکومت،'وکاس' کی کھلی پول
سامنے آئی کملیش تیواری کی ماں، اس لینڈ مافیا پرلگایا قتل کا الزام
اس کا مطلب واضح ہے کہ قاتل تیواری کو بہت اچھی طرح جانتے تھے، اسی لیے تیواری ان کے ساتھ بہت دیر تک بیٹھے رہے، لیکن ایسا نہیں ہے کہ یہ بہترین جان پہچان صرف ایک دو دنوں میں ہی ہو گئی ہوگی۔ تیواری کی ان سے یا تو فون پر بات ہوتی رہی ہوگی یا پہلے بھی کبھی وہ تیواری سے ملے ہوں گے، لیکن پولیس نے یہ تو بتا کر کیس حل کرنے کا دعویٰ کر دیا کہ تیواری کے قتل کی سازش گجرات کے سورت میں رچی گئی اور تین لڑکوں کو اس نے حراست میں بھی لے لیا، لیکن اہم سوال یہ ہے کہ پولیس ان لوگوں اور تیواری کے درمیان بات چیت یا جان پہچان کو لے کر کوئی انکشاف کیوں نہیں کر رہی ہے۔
اس قتل میں یہ صاف ہے کہ کملیش قاتلوں سے اچھی طرح واقف تھے۔اس لئے انہوں نے ان کی اوبھگت کا مکمل انتظام خود کیا تھا۔ ایسے میں قتل کے سازش سے پردہ اٹھانے کے لیے پولیس کو مندرجہ ذیل سوالات کا جواب دینے چاہیے۔
1- قاتل کملیش تیواری کو کس طرح جانتے تھے؟
2- کیا وہ تیواری سے پہلے واقف تھے، اگر پہلے سے واقف تھے تو کتنے دنوں سے؟
3- اگرپہلے واقف نہیں تھے تو ان کی ملاقات کس ذریعے سے ہوئی یا کس نے انہیں تیواری سے ملوایا؟
4- اگر قاتل خود ملنے آئے تھے (بغیر کسی اور کے ذریعہ) تو پھر ملاقات کا مقصد کیا تھا؟
5 - تیواری سے ملاقات کے لیے کس طرح رابطہ کیا گیا؟
6- کیا پولیس نے کملیش کی کال ڈٹیل نکالی ہے؟
7- کیا کال ڈٹیل میں سورت یا گجرات میں کسی اور جگہ سے کملیش کو فون کیا گیا تھا یا نہیں؟
8- آدھے گھنٹے کی ملاقات میں کس بارے میں بات چیت ہوئی؟
9 - قاتلوں نے بھگوا لباس کیوں پہن رکھے تھے؟
10 - قتل میں ریوالور کا استعمال ہوا تو گھر میں موجود کملیش کی بیوی کو گولی کی آواز کیوں نہیں سنائی دی؟
قاتلوں اور تیواری کے درمیان کیسی جان پہچان تھی، اس کا خلاصہ ہونا بے حد ضروری ہے، کیونکہ اس سے اس معاملے میں اٹھ رہے کئی سوالوں کے جواب بھی ملیں گے اور تیواری کے لواحقین بھی پولیس تفتیش پر بھروسہ کر سکیں گے۔
پولیس کی تحقیقات کو لے کر سوال اٹھ رہے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ ہندووادی تنظیموں کے بڑھتے ہوئے دباو ¿ کے چلتے پولیس پر اس معاملے کو جلد حل کرنے کا دباو ¿ تھا اور اس نے آناً فاناً میں سورت سے تین افراد کو حراست میں لیا اور میڈیا کو بتایا کہ یہ لوگ کملیش تیواری کے قتل میں ملوث ہیں۔
پولیس کی بتائی گئی تھیوری پر خود لواحقین یقین نہیں کر پا رہے ہیں اور تیواری کے ایک بیٹے نے کہا ہے کہ انہیں پولیس کی تفتیش پر اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے والد کے قتل کی جانچ پڑتال قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) سے کرانے کی مانگ کی ہے۔ خاندان کے این آئی اے کی جانچ پڑتال کی مانگ کرنے سے یہ شک پیدا ہوتا ہے کہ کہیں کیس کو جلد حل کرنے کے دباو ¿ میں پولیس اس معاملے میں لیپا پوتی تو نہیں کر رہی ہے اور کیا متاثرہ خاندان کو ایسا لگتا ہے کہ پولیس آناً فاناً میں حقیقی خونی تک نہیں پہنچنا چاہتی ہے۔ پولیس نے کیس کا انکشاف تو کیا لیکن اس بات پر خاموشی اختیار کر لی ہے کہ قاتل کملیش کے واقف تھے یا نہیں۔ پولیس اس بات کا جواب کیوں نہیں دیتی؟