اسٹڈی:نوٹ بندی کے پہلے ہی سہ ماہی میں ہی ہوگیا تھا جی ڈی پی کو اتنا نقصان،آپ سوچ بھی نہیں سکتے


نئی دہلی، 07 اکتوبر(ہماری دنیا ڈیسک)۔
 سال 2016 میں ہوئی نوٹ بندی کا ملک کو فائدہ ہوا یا نقصان، اس کو لے کر حکمراں اور اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے تمام طرح کے دعوے کئے جاتے رہے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں مسلسل یہ کہتی رہی ہیں کہ نوٹ بندی سے ملک کو نقصان ہی ہوا اور اس کا کوئی فائدہ اب تک دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔سابق وزیراعظم اور ماہراقتصادیات ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے بھی مودی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ نوٹ بندی کی وجہ سے ملک کی جی ڈی پی کو 2سے3فیصد کا نقصان ہوسکتا ہے۔ اب ہارورڈ اور آئی ایم ایف کے ریسرچرس کے ذریعہ کی گئی ایک اسٹڈی میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد پہلے سہ ماہی میں ہی بھارت کی اقتصادی سرگرمیوںمیںکم از کم 2.2 فیصد اور ملازمتوں میں 2 سے 3 فیصد کی کمی آئی جس سے جی ڈی پی کو 2 فیصد تک کا شدید دھچکا لگا۔



غور طلب ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر، 2016 کواپنے اعلان میں کہا کہ آج آدھی رات سے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ لیگل ٹینڈر نہیں رہیں گے، یعنی ان کا چلن بند ہو جائے گا۔ اس کی وجہ سے راتوں رات پورے نظام سے 75 فیصد نقد ی غیر قانونی ہو گئی تھی۔ اس کے بعد ملک میں نقدی رقم کی بڑی قلت ہو گئی تھی،حالانکہ اس سلسلے میں مودی حکومت لگاتار دعویٰ کرتی رہی کہ اس سے ملک کی معیشت کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اب امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے رسرچرس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ نوٹ بندی والے ہفتے میں ہی بھارت کی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہوئی تھی اور اس سے ملازمتوں میں 2 سے 3 فیصد کی کمی آئی تھی۔



اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی سے سب سے زیادہ دھچکا کھانے والے بھارتی اضلاع میں اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے میں کافی زیادہ کمی دیکھی گئی اور اس سے یہ صاف ہوتا ہے کہ بھارتی معیشت پر نوٹ بندی کاکس قسم کا اثر ہوا تھا۔
اگرچہ اسٹڈی میں یہ بھی تسلیم کیا گیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد موبائل والیٹ جیسے ادائیگی کے ڈیجیٹل یامتبادل ذرائع کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔'کیش اینڈ دی اکنامی: اےوڈینس فرام انڈیاز ڈیمانےٹائزیشن' کے عنوان سے شائع اس اسٹڈی میں یہ باتیں سامنے آئی ہیں۔ اس پیپر کو لکھنے میں ہارورڈ یونیورسٹی میں اکنومکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر گیبریل چھودورو-ریچ، آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر اور اکنامک کونسلر گیتا گوپی ناتھ، گولڈمین سیکس کی پراچی مشرا اور ریزرو بینک کے ابھینو نارائن شامل ہیں۔ اس مطالعہ میں بھارتی اضلاع میں تمام طبقات تک نوٹ بندی کے اثر کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی کے دوران نومبر اور دسمبر 2016 میں اقتصادی سرگرمیوں میں 2.2 فیصد کی کمی آئی تھی۔ ان سب کے اثر سے سہ ماہی شرح نمو میں کم از کم 2 فیصد تک کی کمی آئی تھی۔
تحقیق کے مطابق نوٹ بندی سے سال 2016 کی چوتھی سہ ماہی میں قرض تقسیم میں قریب 2 فیصد کی کمی آئی تھی۔ نوٹ بندی کو خراب طریقے سے نافذ کرنے کی بات کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ریزرو بینک اور حکومت، دونوں نے اس پالیسی کے اعلان سے پہلے کافی رازداری برتی اور ریزرو بینک نے اعلان سے پہلے بڑے پیمانے پر نئے نوٹوں کو چھاپنے اور تقسیم کرنے کا کام نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے فوری طور پر نقدی کی بھاری کمی ہو گئی۔ پرنٹنگ پریس کی اپنی حد کی وجہ سے حکومت کے ذریعہ ہٹائے جانے والے نوٹ کی جگہ نئے نوٹ نہیں دے پائی جس سے راتوں رات قریب 75 فیصدی کرنسی غائب ہو گئی اور اس کو سدھرنے میں آگے کئی ماہ لگ گئے اور اس کا اثر اب بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔


 


Popular posts
उन्होंने साथ ही देशवासियों से निवेदन करते हुए कहा कि मेरी एक और प्रार्थना है कि इस आयोजन के समय किसी को भी, कहीं पर भी इकट्ठा नहीं होना है। रास्तों में, गलियों या मोहल्लों में नहीं जाना है, अपने घर के दरवाजे, बालकनी से ही इसे करना है।
 جشن تکمیل حفظ قرآن:یہ بچے بنے حافظ قرآن، جان کر آپ کو بھی ہوگا فخر،والدین کو لوگ پیش کررہے مبارکباد
Image
دہشت گردوں کوفنڈنگ کرنے والی کمپنی سے بی جے پی نے لیا 10 کروڑ کا چندہ
Image
अमेरिकी दूतावास के प्रवक्ता ने इंडिया टुडे को बताया कि वो भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के संपर्क में हैं. नई दिल्ली दूतावास के एक कर्मचारी के कोरोना वायरस की चपेट में आने की जानकारी है. हम भारतीय स्वास्थ्य अधिकारियों के साथ मिलकर इस कर्मचारी को उचित उपचार उपलब्ध कराने की कोशिश कर रहे हैं.
Image
आदेश में इस कार्रवाई का कारण नहीं बताया गया है लेकिन माना जा रहा है कि कोरोना वायरस के संक्रमण की आशंकाओं को खत्म करने के लिए यह कदम उठाया गया है। ऐसा ही आदेश गाजियाबाद और गौतमबुद्ध नगर के डीएम ने भी जारी किए हैं। राज्य सरकार ने सभी स्कूल और कॉलेज को बंद करने का निर्देश जारी किया गया था। उत्तर प्रदेश में इस वायरस से कुल 12 लोग संक्रमित पाए गए हैं। इसमें 11 भारतीय नागरिक हैं जबकि एक विदेशी शामिल व्यक्ति शामिल है। इनमें से ज्यादातर लोगों का इलाज दिल्ली के सफदरजंग अस्पताल में चल रहा है।