دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ اسلام نے حسن سلوک کا درس دیا: ڈاکٹر حسین بن شریف عبدلی،وائس ڈائریکٹر مدینہ یونیور سٹی
مختلف مذاہب کے رہنماوں کی بھی شرکت،
عطا بنارسی -ہماری دنیا بیورو
وارانسی،نئی دہلی:اسلام باہمی رواداری کا مذہب ہے ، اس میں کسی طرح کی زور و زبر دستی نہیں ، ہر حال میں حسن سلوک اور حسن اخلاق کا درس دیا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مدینہ یونیور سٹی کے وائس ڈائرکٹر ڈاکٹر حسین بن شریف عبدلی نے جامعہ سلفیہ بنارس میں 'باہمی رواداری کے اسلامی اصول اور اس کے فروغ میں تعلیم کا کردار 'کے موضوع پر منعقد بین الاقوامی کانفرنس کی اختتامی تقریب میں کیا۔کانفرنس کا انعقاد جامعہ سلفیہ کے سیمنار ہال میں عمل میں آیا،کانفرنس کی صدارت جامعہ سلفیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد اللہ سعود سلفی نے کی جبکہ نظامت کی ذمہ داری جامعہ سلفیہ کے سینئراستاد مولانا اسعد اعظمی نے ادا کی۔
مدینہ یونیور سٹی کے وائس ڈائرکٹر نے اسلام کے رواداری کے اصول و تعلیمات پر اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے مزیدکہا کہ امن و سلامتی اسلام کی خصوصیت ہے ۔ انہوں نےکہا کہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ ہمارا حسن سلوک بہتر ہونا چاہئے ۔ انہوں نے مثال کے طور پر طائف کے واقعہ اور فتح مکہ کے واقعات پر روشنی ڈالی جس موقع پر اللہ کے رسول نے تمام دشمنان اسلام کو معافی کا تاریخی فیصلہ کیا تھا۔
کانفرنس کے مہمان خصوصی محمد بن سعود اسلامک یونیور سٹی ریاض کے وائس چانسلر پروفیسر احمد بن سالم عامری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام انسانوں کو چاہئے کہ میل جول اور اخوت ومحبت کے ساتھ رہیں۔ انہوں نے کانفرنس میں شرکت کا اپنے لئے باعث فخر قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں یہ بہت بڑی بات ہے اور ہندوستان کی اچھی شناخت ہے۔گرو دوارہ نیچی باغ سے تشریف لائے گرنتھی بھائی دھرم ویر سنگھ نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں بڑا وہی ہے جو اچھا کام کرتاہے چاہےوہ جو بھی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی طرح گروناک کی تعلیم میں بھی بھائی چارہ اور باہمی رواداری موجود ہے۔ عیسائی مذہب کے نمائندہ فادر چندر کانت نے کہا کہ باہمی رواداری ایک اچھی چیز ہے جس کی ٹھوس تعلیم اسلام نے دی ہے ،لوگوں کو چاہئے کہ اس کو اپنائیں۔اس سے قبل کانفرنس کی صدارت کر رہے جامعہ سلفیہ کے ناظم اعلیٰ مولانا عبداللہ سعود سلفی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور اسلام میں رواداری کی تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام باہی رواداری ،غم خواری ،اخوت و بھائی چارگی اور باہمی محبت و الفت کانام ہے۔پیغمبر اسلام نے اپنی پوری زندگی انسانیت کا درس دیتے رہے اور پوری دنیا کوباہمی رواداری ، غم خواری اور الفت ومحبت کی تعلیمات سے روشناس کراتے رہے۔اس موقع پر انہوں نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ڈاکٹر محمد اسلم مبارک پوری نے نمائندہ خطاب پیش کیا اور اسلامی رواداری کے تعلق سے مدلل انداز میں گفتگو کی ۔اس موقع پر ڈاکٹر عبد الحکیم مدنی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اخیر میں تمام مہمانوں کو اعزازی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔
کانفرنس میں جامعہ سلفیہ کے طلبہ مہتاب عالم بن نوشاد عالم اور عبد اللہ الکافی بالترتیب ہند اور عربی زبانوں میں موضوع کی مناسبت سے تقاریر کیںجسے سامعین اور شرکاءکانفرنس نے سراہا۔اخیر میں کانفرنس کے کنوینر ڈاکٹر عبدلصبور مدنی نے شکریہ کے کلمات پیش کئے ۔کانفرنس میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولاناصغر علی امام مہدی سلفی (دہلی) ، ڈاکٹر عبدالرحمن فریوائی (لال گوپال گنج) ، مولانا عبدالرحمن لیثی(ڈمریا گنج) ، مولانا عبدالسلام سلفی (ممبئی) ، مولانا عبدالحکیم مدنی (ممبئی) ، مولانا ابوالقاسم فاروقی (بنارس) مولانا ازہر رحمانی مبارکپوری وغیرہم شامل تھے۔ ان کے علاوہ مﺅ، مبارکپور، اعظم گڑھ، الہ آباد وغیرہ سے بھی علماءاور عوام نے اچھی خاصی تعداد میں شرکت کی۔پروگرام کو کامیاب بنانے میں انتظامی امور میں شامل مولانا ابو صالح دل محمد سلفی اوران کے دیگر ساتھیوں نے اہم کردار ادا کیا۔