ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی: مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی پریس ریلیز کے مطابق آج اہل حدیث کمپلیکس،اوکھلا،نئی دہلی میں مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کی مجلس عاملہ کی ایک اہم میٹنگ زیرصدارت امیرمرکزی جمعیت محترم مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی حفظہ اللہ منعقد ہوئی جس میں ملک کے بیشتر صوبوں سے آئے اراکین اور صوبائی ذمہ داران نے شرکت کی۔امیرمحترم نے اپنے خطاب میں دعوت وارشاد، تعلیم وتربیت،تزکیہ نفس،ورع وتقوی،اتحاد واتفاق، قومی یکجہتی،فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانیت کی خدمت نیز اسلام کی تعلیمات کو برادران وطن تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا، اور دہشت گردی اورداعش اوراس جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ اس اجلاس میں مرکزی جمعیت کے ناظم عمومی مولانامحمد ہارون سنابلی نے جمعیت کی کار کردگی رپورٹ پیش کی جس کی حاضرین اجلاس نے توثیق کی۔ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز نے حسابات پیش کیے جس پر ہاؤس نے اطمینان وخوشی کا اظہار کیا۔ میٹنگ میں جمعیت کے کاموں کا بھی جائزہ لیا گیااور آئندہ دعوتی،تعلیمی، تنظیمی،تعمیراتی اوررفاہی منصوبوں اورانسانی خدمات کومہمیزدینے پرغور کیا گیا۔علاوہ ازیں جمعیت کے مالی استحکام بالخصوص اہل حدیث منزل کے تعمیراتی منصوبے کی تکمیل اور اہل حدیث کمپلیکس میں زیر تعمیر کثیرالمقاصدعمارت کے لئے چندہ ہوا اورملکی سطح پر اہل خیر حضرات کا زیادہ سے زیادہ تعاون حاصل کرنے کی اپیل کی گئی۔میٹنگ میں ایک اہم فیصلہ یہ بھی کیاگیاکہ مرکزی جمعیت کے زیراہتمام پینتیسویں آل انڈیااہل حدیث کانفرنس مارچ2020ء میں منعقدہوگی جس کے کنوینرمرکزی جمعیت کے ناظم مالیات الحاج وکیل پرویز ہوں گے۔اس میٹنگ میں ملک وملت اور عالمی مسائل سے متعلق اہم اور انتہائی اہمیت کی حامل قرار داد وتجاویز منظور کی گئیں۔
مجلس عاملہ کی قرارداد میں کہاگیاہے کہ مسلمانوں کی مشکلات کابنیادی سبب دین سے دوری ہے لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ کتاب وسنت کی طرف رجوع کریں اوررسول اللہ ﷺکے اسوہ اورصحابہئ کرام کی سیرت وکردار کی روشنی میں اپنی اصلاح کریں اوردوسروں کو بھی انسانیت کا بھولاہواسبق یاد دلائیں۔قرارداد میں بین المذاہب مکالمہ کی ضرورت پر زوردیاگیا کیونکہ دنیا کی بیشتر آبادی اسلام کی تعلیمات سے ناآشنا اورمختلف قسم کی غلط فہمیوں کا شکار ہے۔اجلاس میں ملکی اورعالمی تناظر میں مسلکی اتحاد اور باہمی احترام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپیل کی گئی کہ ہرمسلک کے لوگ ایک دوسرے کے خلاف اظہار خیال اور سوشل میڈیا پر منفی تبصرہ کرنے سے گریز کریں۔کچھ شرپسند عناصر اپنے ذاتی مفاد یا قوم کے اندرخلفشار پیداکرنے کی غرض سے سلفیت کونشانہ بناتے رہتے ہیں جوکہ ایک بیجاوقابل نفریں اورملت کے لئے نقصان دہ عمل ہے۔ قراد داد میں بارہویں آل انڈیا ریفریشر کورس برائے ائمہ دعاۃ ومعلمین کے انعقاد کومفید ترین ولائق ستائش مانتے ہوئے اس پرمبارکباد پیش کی گئی۔ بابری مسجد سے متعلق عدالت میں روزانہ سماعت کا خیر مقدم کیا اوراسے اطمینان بخش قرار دیانیزاپنے اس موقف کااعادہ کیاکہ فاضل عدالت اس سلسلے میں جوبھی فیصلہ کرے گی وہ انہیں قابل قبول ہوگا۔ ملک کی جیلوں میں محبوس نوجوانوں کے مقدمات کوجلد سے جلد نمٹانے کی اپیل کی گئی نیز عدالت سے باعزت بری ہوئے نوجوانوں کو مناسب معاوضہ دئے جانے کامطالبہ کیاگیا۔ملک اور بیرون ملک ہونے والے دہشت گردانہ واقعات نیز داعش جیسی انتہاپسندودہشت گرد تنظیموں کی سخت مذمت کی گئی۔ملک میں این آرسی کے نفاذکومبنی برانصاف قراردیتے ہوئے اس کی آڑمیں ایک خاص طبقہ کو ذہنی اذیت میں مبتلا رکھنے کی منفی کوشش کی مذمت کی گئی۔اورجن لوگوں کے نام شامل ہونے سے رہ گئے ہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کا مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی گئی۔ سوشل میڈیا اور پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کو بعض کمیونٹیز کے خلاف پروپیگنڈہ اورانہیں بدنام کرنے کے لئے استعمال کئے جانے کی مذمت کی گئی۔ اخوت وبھائی چارگی کاماحول بنانے اور ملک کے شہریوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پرزوردیاگیا۔ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے موب لنچنگ کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے تمام مذہبی قائدین ودھرم گروؤں سے اپیل کی گئی کہ وہ موب لنچنگ کو روکنے کے لئے اپنی منصبی ذمہ داری ادا کریں نیزحکومتیں شرپسند عناصر کے خلاف کڑی کارروائی کریں۔ مختلف صوبوں میں سیلاب سے ہونے والے جانی ومالی نقصانات پر اپنے رنج وغم اورمتاثرین کے ساتھ ہمدردی کااظہار کیاگیانیزباشندگان وطن اورحکومتوں سے اپیل کی گئی کہ سیلاب زدگان کی زیادہ سے زیادہ امدادکریں۔ روز افزوں بے روزگاری، مہنگائی، رشوت خوری پر اپنی تشویش کا اظہار کیاگیا اور ان کے خاتمہ کے لئے حکومتوں سے موثر اقدام کرنے کی اپیل کی گئی۔قرار داد میں کشمیرسے متعلق اس موقف کوواضح کیاگیاکہ کشمیربھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اورکشمیری ہمارے ہم وطن بھائی ہیں۔ان کا دکھ دردپورے ملک کا ہم وغم ہونا چاہیے۔ اوردفعہ370کے خاتمے کو لیکرطالع آزماؤں اورسادہ لوحوں کوکسی طرح کی بدامنی پھیلانے کا موقعہ نہیں دیاجاناچاہئے اورنہ ہی کوکسی طرح کے پروپیگنڈہ کاشکارہونا چاہئے۔برصغیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھاگیااورسنجیدہ گفتگوکے ذریعہ تمام مسائل حل کرنے کی اپیل کی گئی۔ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پرحملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور اصل مجرمین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی ضرورت پرزوردیاگیا۔ فلسطین میں اسرائیل کی ظالمانہ وجارحانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس مسئلہ کو حل کرنے کی اپیل کی گئی۔علاوہ ازیں ملک وملت کی اہم شخصیات کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا گیا۔