ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:ہریانہ میں اسمبلی انتخابات میں سرسا سیٹ سے جیت حاصل کرنے والے گوپال کانڈا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے،جو بی جے پی کے گلی کی ہڈی بن سکتی ہے۔ اب گوپال کانڈا کے نام پر بی جے پی پھنستی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اس معاملے پر پارٹی کے اندر ہی مخالفت کے سر اٹھنے لگے ہیں۔
اس معاملے پر بی جے پی لیڈر اوما بھارتی نے سوال اٹھائے ہیں۔اوما بھارتی نے سلسلہ وار ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوپال کانڈا بے قصور ہے یا مجرم، یہ تو قانون ثبوتوں کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا،لیکن اس کا الیکشن جیتنا اس کو جرائم سے بری نہیں کرتا، الیکشن جیتنے کے بہت سے فیکٹر ہوتے ہیں۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ مجھے اطلاع ملی ہے کہ گوپال کانڈا نامی ایک آزاد ممبر اسمبلی کی حمایت بھی ہمیں مل سکتی ہے، اسی پر مجھے کچھ کہنا ہے کہ اگر گوپال کانڈا وہی شخص ہے جس کی وجہ سے ایک لڑکی نے خود کشی بھی کی تھی اور یہ شخص ضمانت پر باہر ہے۔اوما بھارتی نے کہا ہے، میں بی جے پی سے درخواست کروں گی کہ ہم اپنے اخلاقی ذمہ داری کو نہ بھولیں۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں ہماری حکومت ضرور بنے، لیکن یہ طے ہو کہ جیسے بی جے پی کے کارکن صاف ستھری زندگی کے ہوتے ہیں، ہمارے ساتھ ویسے ہی لوگ ہوں۔
بی جے پی کے لئے مقدس ہو گئے کانڈا کانگریس
کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجےوالا نے بھی گوپال کانڈا کے معاملے پر بی جے پی کو گھیرا ہے، گوپال کانڈا کو لے کر بی جے پی لیڈروں کے بیان دیکھ رہا تھا، اور آج اسی کانڈا سے حمایت لے رہے ہیں جسے کانگریس حکومت نے نہ صرف حکومت سے باہر کا راستہ دکھایا تھا، کانڈا کے خلاف کیس درج ہے، لیکن آج وہ مقدس ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ہریانہ میں حکومت کرنے کا اخلاقی حق کھو دیا، جہاں دو کو چھوڑ کر اس کے تمام وزیر الیکشن ہار گئے،بی جے پی کو فیصلہ کن طور پر مسترد کر دیا گیا ہے اور ہریانہ میں دوبارہ آیا رام گیا رام سیاست کا گواہ بن رہا ہے۔