ایم اویس
نئی دہلی،6اکتوبر(ہماری دنیا بیورو)۔
جمعیة علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ این آرسی سے متعلق دیے گئے بیان کو دستورہند میں دیے گئے مساوات کے بنیادی حق کے منافی قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے ذمہ دار وزیر داخلہ کی طرف سے اس طرح کا بیان نا مناسب ہے، مذہبی شناخت کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تفریق دستور ہند کی دفعہ 14-15کے منافی اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔وزیر داخلہ کے بیان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آسام کے ڈیٹنشن کیمپوں میں صرف مسلمان بند کیے جائیں گے۔اگر ایسا ہو ا تو اس سے عالمی سطح پر بھارت کی زبردست بدنامی ہوگی اور ملک کے دشمنوں کو بھارت کو رسوا کرنے کا مضبوط حربہ مل جائے گا۔
مولانا محمود مدنی نے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ غریب بستیوں پر چھاپہ ماری کی مہم پر بھی سوال اٹھائے ہیں، جگی جھونپڑی کے باشندے جو عام طور سے غربت کی انتہائی سطح پر زندگی گزاررہے ہیں، ان کی شہریت کو مشکوک بتانااو رانھیں در انداز کہنا اور اس طرح عمومی چھاپے مار کر انھیں ذلیل و رسوا کرنا مہذب سماج کے لیے بدنما داغ ہے، چند ممکنہ دراندازوں کو پکڑنے کے لیے غریب بستیوں کو بدنام کرنا اور مفلس عوام کو خوف وہراس میں مبتلا کرنا ہرگز مناسب نہیں ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ دراندازی اور پناہ گزیں ہونا دو الگ الگ چیزیں ہیں، اگر سرکار دراندازی کے بارے میں فکر مندہے تو کسی بھی درانداز کو ملک میں جگہ نہیں ملنی چاہیے اور اگر وہ دنیا کے مظلوم اقوام سے ہمدردی رکھتی ہے اور انھیں پناہ دینا چاہتی ہے تو غیر مسلمانوں کے علاوہ دیگر مظلوم افراد بالخصوص روہنگیائی مسلمان کے ساتھ محض مسلمان ہونے کی وجہ سے تفریق نہیں برتی جاسکتی۔انھوں نے کہا کہ این آرسی، مردم شماری وغیرہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تاہم وزیر داخلہ کے بیان سے یہ پیغام جارہا ہے کہ وہ ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنارہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں باہمی منافرت، دوری اور مسلم اقلیت کے تئیں شکوک و شبہات میں اضافہ ہوگا۔