بابری مسجد ملکیت معاملہ:راجیو دھون نے ہردلیل کا دیا جواب،تین دن کے اندر حلف نامہ دینے کا حکم


ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:بابری مسجد ملکیت معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت مکمل ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ اب عدالت نے مولڈنگ آف ریلیف پر تین دن میں تحریری حلف نامہ مانگا ہے۔عدالت میں معاملے کے تمام فریق کی دلیل پوری ہوگئی۔ سب سے آخر میں مسلم فریق کی طرف سے دلیلیں رکھی گئیں۔ مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے ہندو فریق کے ہر دلیل کا جواب دیا۔


بابری مسجد ملکیت معاملہ:سماعت کاآخری دن ،جانئے آج کس کس فریق کو بحث کیلئے کتنا ملے گا وقت
اس سے پہلے بدھ کو سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے آخری دن دونوں فریقین نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔اس معاملے میں دلیل رکھنے کے دوران کورٹ روم میں گرماگرم بحث بھی ہوئی۔ اس دوران ہندو مہاسبھا کے وکیل نے ایک نیا نقشہ کورٹ میں پیش کیا، جسے دیکھ کر مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون اتنے ناراض ہوئے کہ نقشہ کے پانچ ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ اس رویے پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے بھی انتہائی ناراضگی ظاہرکی۔


کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ مسلم پرسنل لاءبورڈ کی میٹنگ میں بابری مسجد،یکساں سول اور تین طلاق بل پر کیا فیصلہ ہوا؟


بدھ کی سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے کہا کہ مندر توڑ کرمسجد بنائی ہی نہیں گئی تھی۔ مندر کے ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ سال 1886 میں فیض آباد عدالت بھی کہہ چکی ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ دھون نے بابری مسجد کے حق میں بابر کے وہ دستاویزات کا بھی حوالہ دیا، جس میں مسجد کی تعمیر کے لئے لگان معاف کیا گیاتھا۔