ہماری دنیا بیورو
چنڈی گڑھ:منوہر لال کھٹر کی قیادت میں بی جے پی ایک بار پھر ہریانہ کے اقتدار پر قابض ہوگئیہے، لیکن سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا کی قیادت میں اتری کانگریس نے بی جے پی کو اکثریت کے اعداد و شمار کو چھو نے نہیں دیا۔ اس کا نتیجہ ہے کہ بی جے پی کو جے جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانی پڑی ہے۔ اس دوران منوہر لال کھٹر کے حلف برداری میں شامل ہونے آئے بھوپندر سنگھ ہڈا کا درد چھلک گیا۔
بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں تبدیلی پہلے ہوئی ہوتی تو ہریانہ کے انتخابی نتائج کچھ اور ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے 15 دن پہلے تنظیمی میں تبدیلی ہوئی ہے، اس کا مطلب صاف ہے کہ پارٹی میں دیر سے تبدیلی ہونے کا درد ہڈا کے اندر ہے۔
لوک سبھا انتخابات کی شکست سے مایوس کانگریس کے لئے بھوپندر سنگھ ہڈا ہریانہ میں ایک بارسنجیونی بنے۔ ہریانہ کی 90 میں سے 31 سیٹ کانگریس جیتنے میں کامیاب رہی ہے، جبکہ 2014 میں کانگریس 15 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ اس طرح ہڈا نے کانگریس کی سیٹوں کو دوگنا کرنے کا کام کیا ہے۔دراصل، کانگریس اعلیٰ کمان نے بھوپندر سنگھ ہڈا کو ہریانہ میں چہرہ بنانے اور کماری شیلجا کو ریاستی صدر بنانے کا فیصلہ اسمبلی انتخابات اعلان سے محض 15 دن پہلے لیا ۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ بھوپندر سنگھ ہڈا پر ابھروسہ جتانے میں کانگریس اعلیٰ کمان نے دیر تو نہیں کی، جس کا خمیازہ پارٹی کو اٹھانا پڑا ہے۔
بی جے پی سے اتحاد جے جے پی کو مہنگا پڑا، اس لیڈر نے پارٹی سے دیا استعفیٰ
دلچسپ بات یہ ہے کہ 2014 کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے بھوپندر سنگھ ہڈا ہریانہ کے اس وقت کے ریاستی صدر رہے اشوک تنور کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے رہے، لیکن کانگریس کی اعلیٰ قیادت اسے نظر انداز کرتی رہی۔ حالت یہ ہو گئی کہ ہڈا نے روہتک میں ریلی کرکے تنور کو ہٹانے کے لئے کانگریس اعلیٰ کمان کو الٹی میٹم تک دے دیا۔ اس کے بعد کہیں جاکر ریاستی صدر کے عہدہ سے اشوک تنور کو ہٹا کر کماری شیلجا کو پارٹی کی کمان سونپی گئی اور بھوپندر سنگھ ہڈا کو سی ایل پی لیڈر اور ہریانہ میں کانگریس کا چہرہ بنایا گیا۔کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ہریانہ میں بھوپندر ہڈا کے چہرے کے سہارے انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ 4 ستبر کو لیا۔ ہریانہ میں ہڈا کو کانگریس امیدواروں کے انتخاب سے لے کر انتخابات میں ہر فیصلے کے لئے مکمل چھوٹ دی گئی۔ ہڈا نے میدان میں اترکر مکمل انتخابات مقامی مسائل پر لڑا اور خود کو کھٹر کے متبادل کے طور پر کھڑا کیا۔
ہریانہ انتخابات: کانگریس نے دی مہا گٹھ بندھن کی دعوت،جے جے پی نے دہلی میں بلائی میٹنگ
اسی کے چلتے جاٹ برادری کا بڑا طبقہ ہڈا کے نام پر کانگریس کے ساتھ متحد ہوتا دکھائی دیا۔ اس کا اثر انتخابات میں دکھائی دیا۔ بی جے پی کے 75 پار نعرے پر گرہن لگ گیا اور 40 سیٹ پر اٹک گئی۔کانگریس اعلی کمان بھوپندر سنگھ ہڈا کو اگر کمان اور پہلے سونپ دیا ہوتا تو ہریانہ کے نتیجے کچھ اور ہی ہوتے۔ یہ بات ہڈا اب خود کہہ رہے ہیں۔