ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:بابری مسجد ملکیت معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون بی جے پی کے متنازعہ رہنما سبرامنیم سوامی پر بھڑک گئے۔ دراصل، جب چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی عدالت میں بابری مسجد ملکیت معاملے کی سماعت چل رہی تھی، تب کورٹ روم کے اندر اگلی لائنمیں سوامی بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ انہیں دیکھتے ہی راجیو دھون شدید ناراض ہوگئے۔'دی انڈین ایکسپرےس' میںشائع اپنے کالم میں سینئر صحافی 'کومی کپور' نے بتایا ہے کہ دھون نے جیسے ہی سبرامنیم سوامی کو دیکھا، وہ شدید ناراض ہوگئے اور ان سے سیٹ خالی کرانے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ سوامی اس معاملے میں نہ تو فریق ہیں اور نہ ہی وکیل ہیں۔ لہٰذا، انہیں یہاں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔
دراصل بابری مسجد معاملے میں سماعت کے دوران کورٹ روم وکلاءسے کھچاکھچ بھرا رہتا ہے۔ کومی کپور لکھتی ہیں کہ کورٹ روم میں تقریباً 30 کی تعداد میں وکیل کھڑے ہی رہتے ہیں، لیکن جیسے ہی راجیو دھون نے سبرامنیم سوامی کو پہلی قطار میں بیٹھا دیکھا تو انہوں نے اس کی مخالفت کرنا شروع کر دیا۔ کپور لکھتی ہیں' سوامی کو عدالت کی پہلی قطار میں سکون سے بیٹھا دیکھ کر دھون نے ججوں سے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر اٹھایا جائے، کیونکہ وہ نہ تو کیس کی نمائندگی کر رہے ہیں اور نہیں وکیل ہیں۔
دھون نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ پارلیمنٹ ہاو ¿س گئے تھے، تو انہیں وزٹر گیلری میں بھیجا گیا،اگرچہ، دھون کو جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ اگر وہ راجیہ سبھا میں بیٹھنا چاہتے ہیں تو انہیں ممبربننا چاہئے۔ غور طلب ہے کہ راجیو دھون رام جنم بھومی معاملے میں سنی وقف بورڈ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کیس میں بحث کے دوران اکثر ان کے پاس کئی ایسی دلیلیں ہوتی ہیں جس کا مخالفین کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی، جیسے جب اپوزیشن پارٹیوں کے وکیل نے کہا کہ اورنگ زیب کے وقت سے پہلے مسافروں کے ذریعہ بابر کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے، اس پر دھون نے جواب دیا کہ مارکو پولو بھی چین کے بارے میں لکھتے ہوئے وہاں کی عظیم دیوار کے بارے میں لکھنا بھول گئے ۔