پاکستان میں مولانا فضل الرحمان کی تنظیم ہوئی بلیک لسٹ
اسلام آباد 25اکتوبر(ایجنسیاں)۔
پاکستان کی عمران خان کی حکومت نے پاکستان کی اپوزیشن جماعت جمیعت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چاروں ریاستی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کے احکامات جاری کردی ہیں۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفاقت نے پاکستان کی وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے ملنے کی تصدیق کی ہے۔ وزارت داخلہ کے ذریعہ جاری کئے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ انصار الاسلام ایک فوجی تنظیم کی طرح کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جو کہ پاکستانی آئین کے آرٹیکل 256 کی صریح خلاف ورزی ہے۔
یہ ایک تربیت یافتہ، منظم اور ہتھیاروں سے لیس تنظیم ہے جو کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) اور آزادی مارچ کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کرسکتی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ تنظیم ملک کے امن وامان اور سلامتی کے خطرے کی باعث بن سکتی ہے۔نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ تنظیم ملک کے امن اور سلامتی کے لیے حقیقی خطرے کا باعث ہو سکتی ہے۔یاد رہے 20 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے اقدامات اٹھانا شروع کیے تھے اور اس ضمن میں وزارتِ داخلہ نے قانونی رائے لینے کی غرض سے ایک سمری وزارتِ قانون کو بھی بھجوائی تھی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم لٹھ بردار ہے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔
واضح رہےکہ انصار الاسلام کا قیام اسی وقت عمل میں آیا تھا جب جمعیت علمائے اسلام معرض وجود میں آئی۔ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے آئین میں انصار الاسلام کے نام سے باقاعدہ ایک شعبہ ہے جس کا کام فقط انتظام و انصرام قائم رکھنا ہے۔ یہ جمعیت کے ماتحت اور اس کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔'ذمہ داران کا کہنا ہے کہ انصار الاسلام کا کام جمعیت کی جانب سے منعقد کیے جانے والے جلسے، جلسوں اور کانفرنسوں میں سکیورٹی کے فرائض سرانجام دینا ہے۔ 'جلسہ بڑا ہو گا تو انصار الاسلام کے رضاکار بھی زیادہ ہوں گے اور اگر چھوٹا تو کم۔'