رضوان سلمانی /ہماری دنیا بیورو
دیوبند:افغانستان میں امریکہ کے حملہ میں مارے گئے القاعدہ کے جنوبی ایشیا کے سرغنہ عاصم عمر کا نام میڈیاکے ذریعہ ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند سے جوڑے جانے پر دارالعلوم دیوبند نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس خبر کی تردید کی ہے۔ دارالعلوم دیوبندنے صاف کیاہے کہ اس نام کے کسی بھی شخص نے یہاں رہ کر تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔ غیر مصدقہ خبروں کے ذریعہ ادارہ کو بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ گزشتہ روز افغانستان کے موسیٰ کلاں ضلع میں طالبان کے ایک اڈہ پر امریکہ اور افغانستان کے مشترکہ حملوںمیں مارا گیا القاعدہ کا جنوبی ایشیا کاسرغنہ کہے جانے والے عاصم ملک کے بارے میںبتایا جارہاہے کہ وہ اترپردیش کے سنبھل ضلع کا رہنے والا تھا، جس کا گھر کانام ثناءالحق تھا، خبروں میں یہ بھی دعویٰ کیاگیاہے۔
عاصم نے سال 1991ءمیں دارالعلوم دیوبند سے تعلیم حاصل کی ہے۔ یہ خبر آج منظر عام پر آنے سے دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ میں بھی کھلبلی مچ گئی، جس کے بعد میڈیا اہلکاروں اور خفیہ محکمہ کے لوگوں کی جانب سے دارالعلو م دیوبند کی انتظامیہ کے پاس فون آنے لگے معاملہ کو نہایت سنجیدگی سے لیتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کی انتظامیہ نے اپنے مکمل ریکارڈ کنگھالنے شروع کئے، لیکن اس نام کے کسی بھی طالب علم کا ریکارڈ 1991ءیا اس کے آگے پیچھے کے کئی سالوں میں نہیں ملا ہے۔ ذمہ داران نے شعبہ تعلیمات کے علاوہ بھی دیگر کئی شعبوں سے ریکارڈ نکلوایا لیکن ثناءالحق یا عاصم عمر نام کے کسی بھی شخص کے داخلہ کا ریکارڈ دارالعلوم دیوبند میں نہیں پایاگیاہے ۔ جس کے بعد دیر شام دارلعلوم دیوبند نے مذکورہ خبر کی تردید کی، ادارہ کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہاکہ اس نام کے کسی بھی شخص کا کوئی ریکارڈ دارالعلوم دیوبند میں نہیں ہے، دارالعلوم دیوبند سے جوڑ کر جو خبر شائع کی گئی وہ قابل مذمت ہے، انہوںنے کہاکہ غیر مصدقہ خبروںکے ذریعہ دارالعلوم دیوبند کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔