ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ دیکھ کر سرپکڑلے گی مودی حکومت


عطا بنارسی


نئی دہلی ،06اکتوبر۔
ماب لنچنگ اور گائے کے نام پر ہجومی تشدد کے واقعات میں رواں برس خطرناک سطح پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔یہ پر تشدد واقعات ملک کی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں اور دلتوں کے ساتھ پیش آئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی ویب سائٹ 'ہالٹ دی ہیٹ' کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انگریزی روزنامہ 'دی ہندو' نے تحریر کیا ہے کہ 2016 سے نفرت انگیزی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا جو رواں برس کے ابتدائی 6 ماہ میں بدترین حد تک پہنچ گیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی رپورٹ کے مطابق 2019 کے ابتدائی 6 ماہ میں 181 مبینہ نفرت انگیز واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جو گزشتہ تین برس کے اس دورانیے سے دوگنا ہے۔رواں برس کے ابتدائی 6 ماہ کی رپورٹ میں صورت حال کو تشویش ناک قرار دیا گیا ہے۔



رپورٹ کے مطابق ستمبر 2015 سے جون 2019 تک ہالٹ دی ہیٹ نے مجموعی طور پر 902 واقعات ریکارڈ کیے جن میں 661واقعات ذات پات کی بنیاد پر تشدد کے پیش آئے اور دوسرے 113واقعات گائے کے نام پر پیش آئے ۔ ان واقعات میں سے 37 ہلاکتیں بھی ہوئیں۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون 2019 کے دوران دو تہائی واقعات دلتوں کے ساتھ پیش آئے اور دوسرے نمبر پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے 40 واقعات ریکارڈ ہوئے، آدیواسی 12، عیسائی 4 اور جنسی تفریق پر 6 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ گائے اور غیرت کے نام پر قتل کے 17 واقعات رپورٹ ہوئے۔



ان پر تشدد واقعات میں سب سے زیادہ ایک چوتھائی واقعات اتر پردیش میں پیش آئے ہیں۔اس کے علاوہ تمل ناڈو میں 80،گجرات میں 79اور ہریانہ میں 61واقعات درج کئے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق کئی افراد کو ان کی مخصوص شناخت پر نشانہ بنایا گیا، جن میں خواتین نے خود کو دلت، مسلمان، عیسائی یا کسی جنس کے حوالے سے شناخت کرائی ان کو نشانہ بنانے کے 58 واقعات پیش آئے جن میں 30 خواتین کو یا تو ریپ کا نشانہ بنایا گیا یا جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ایمنسٹی انٹر نیشنل انڈیا کی ویب سائٹ ہالٹ دی ہیٹ 2015 میں لانچ کی گئی تھی جب اتر پردیش کے دادری میں اخلاق کا گائے کے گوشت رکھنے کے مبینہ الزام کے بعد ہجومی تشدد کے ذریعہ ہلاک کر دیا گیا تھا ´۔
ہندوستھان سماچار