اس حکومت نے ’نکاح ‘کے لئے رکھی عجیب شرط،دولہے پریشان


بھوپال (ایجنسی)۔
مدھیہ پردیش کی کمل ناتھ سرکارنے غریب مسلمان لڑکیوں کی شادی کے لئے ایک 'نکاح اسکیم' کا علان کیا ہے جس کے تحت مسلم لڑکیوں کوشادی کے لئے51ہزار روپے دیئے جانے کی تجویز ہے۔مگر یہ اسکیم ان دنوں موضوع بحث ہے اپنی عجیب شرط کے لئے۔وہ شرط ہے کہ دولہے کو بیت الخلاءمیں کھڑے ہو کر سیلفی لینی ہوگی، جسے درخواست فارم میں لگانا لازمی ہوگا ۔اگر مذکورہ شرطوں پر عمل نہیں کیا گیا تھا تو امدادی رقم نہیں دی جائے گی۔ بتا دیں کہ اس سرکاری منصوبے کا فائدہ اٹھانے والے مدھیہ پردیش کے دلہوں کے لئے یہ ایک ایسا پری ویڈنگ شوٹ ثابت ہورہا ہے جسے وہ اپنی شادی کی یادگار کے لئے تو ہرگز یاد نہیںرکھنا چاہتے۔
اطلاعات کے مطابق مکھیہ منتری کنیا وواہ نکاح منصوبہ کے درخواست فارم میں شرط ہے کہ دلہن کے ہونے والے شوہر کے گھر میں بیت الخلاءہونا لازمی ہے ۔ اس شرط کے بعد سرکاری افسر کہیں بھی ٹوائلٹ چیک کرنے نہیں جا رہے ہیںبلکہ وہ ہونے والے دُلہے سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ ٹوائلٹ میں کھینچی گئی ایک اسٹینڈنگ سیلفی انہیں ارسال کرے۔
ظاہر سی بات ہے ٹوئلٹ میں کھڑے ہو کر فوٹو کھنچوانا وہ بھی کسی دولہے کے لئے انتہائی شرمندگی کا عمل ہے۔متعدد دلہوںنے اپنی شرمندگی ظاہر بھی کی ہے اور تعجب تو یہ ہےکہ یہ شرط صرف دیہی علاقوں میں ہی محدود نہیں ہے بلکہ ریاست کی راجدھانی بھوپال کے کارپوریشن کے افسر بھی دلہے سے یہی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔یعنی انہیں بھی یقین نہیںہے کہ شہر میں بھی لوگ گھروںمیں بیت خلاءہے ، اس لئے وہ یقینی بنانے کےلئے فوٹو کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ، بھوپال کے جہانگیر آباد علاقے میں رہنے والے ایک نوجوان نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر اپنا درد بیان کیا کہ سوچئے کہ میرج سرٹیفکیٹ پر دلہے کا ایسا فوٹو گراف لگے گا جس میں وہ ٹوائلٹ کے اندر کھڑا ہے ۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قاضی تب تک نکاح نہیں پڑھائے گا جب تک میں اسے ایسا فوٹو نہیں دے دوں گا۔ بتا دیں کہ یہ نوجوان ان دلہوں میں شامل ہے جو جمعرات کو بھوپال کی سینٹرل لائبریری میں اجتماعی نکاح کرنے والے ہیں۔
سماجی انصاف اور معذور بہبود محکمہ کے چیف سکریٹری جے این کنسوٹیا نے بتایا کہ شادی سے پہلے دلہوں سے ٹوائلٹ کے ثبوت والی تصویر مانگنا غلط نہیں ہے ۔ سماجی انصاف محکمہ نے اس طرح کی کوئی ہدایت جاری نہیں کی ہے ۔ حالانکہ اس پالیسی کو اور بھی بہتر ڈھنگ سے نافذ کیا جا سکتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسکیم میں ٹوئلٹ ہونے کی شرط 2013سے نافذ ہے۔ لیکن فوٹو گراف کو کچھ وقت پہلے ہی لازمی کیا گیا ہے۔
دلہے خواہ کتنی بھی شرمندگی کا اظہارکریںلیکن افسروں کو اس میں کچھ بھی غلط نظر نہیں آ رہا ہے ۔ شادی منصوبہ کے انچارج سی بی مشرا نے بتایا کہ پہلے اس پالیسی میں رعایت برتی جاتی تھی۔ اس وقت دلہے کو شادی سے تیس دن پہلے بتانا ہوتا تھا کہ انہوں نے ٹوائلٹ بنوا لیا ہے ۔ اس کے بعد کاغذی کارروائی پوری کر دی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ٹوائلٹ میں کھینچی گئی دلہے کی تصویر لگانا غلط نہیں ہے ، یہ شادی کارڈ کا حصہ نہیں ہے۔