کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے ،بھری عدالت میں رام مندر کے نقشہ کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے راجیودھون کے بارے میں


ہماری دنیا بیورو


نئی دہلی:سپریم کورٹ میں تاریخی بابری مسجدملکیت مقدمہ کی سماعت آخر کار ختم ہو گئی ہے۔ 6 اگست سے اس معاملے کی روزانہ سماعت چل رہی تھی اور بدھ یعنی 40 ویں دن معاملہ ختم ہوا اور اب اس پر فیصلے کا انتظار ہے۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران ایک نام ہر کسی کی زبان پر تھا، جو مسلسل عدالت سے باہر آ رہا تھا۔ وہ ہے راجیو دھون کا نام، جو اس معاملے میں سنی وقف بورڈ (مسلم فریق) کی دلیل رکھ رہے تھے۔
راجیو دھون مسلسل اپنی شاندار دلیلوں، ہندو فریق کے دلائل پر سخت جواب اوراپنی حاضر جوابی کی وجہ سے سرخیاں بٹور چکے ہیں، لیکن بدھ کو کچھ ایسا ہوا کہ وہ اچانک پھر بحث کا موضوع بن گئے، جس وقت انہوں نے ہندو مہاسبھا کے وکیل کی جانب سے پیش کئے گئے ایک نقشے کو بھری عدالت میں نقشے کے پانچ ٹکڑے کر دیئے۔ تاہم بعد میں اس واقعہ کی وضاحت بھی سامنے آئی۔
راجیو دھون گزشتہ کئی برسوں سے وکالت کر رہے ہیں اور ان کی ملک کے سب سے سینئر وکلاءمیں ہوتی ہے۔ راجیو دھون کون ہیں، وہ اب تک کئی کیس میں دلیلیں رکھ چکے ہیں۔جانئے ان سے جڑی اہم جانکاری...
- 4 اگست 1946 میں پیدا ہوئے راجیو دھون کا نام ملک کے معروف وکلاءمیں آتا ہے۔ وہ ایک ہیومن رائٹ کارکن ہیں اور انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ کے کمشنر ہیں۔ انہوں نے قانون پر کئی کتابیں بھی لکھی ہیں، ان کی ویب سائٹ کی مطابق وہ قریب 27 کتاب لکھ چکے ہیں۔
- راجیو دھون نے الہ آباد یونیورسٹی سے لاءکی تعلیم حاصل کی، بعد میں وہ کیمبرج اور لندن یونیورسٹی بھی گئے۔ انہوں نے 1992 سے لاءکی پریکٹس شروع کی۔ انہوں نے کپل سبل کے ساتھ بھی کام کیا۔ وہ بورڈ (1992)، بابری مسجد کیس (1994) میں کام کر چکے ہیں، جس کے بعد وہ 1995 میں سپریم کورٹ میں سینئر ایڈوکیٹ بنے۔



- آج بھلے ہی لوگ راجیو دھون کو ایک سخت وکیل کے طور پر جانتے ہوں، لیکن کالج کے زمانے میں وہ ڈرامہ کے شوقین تھے۔ الہ آباد میں انہوں نے کئی ڈرامہ کوڈائریکٹ کئے، ان میں ایکٹنگ بھی کی۔ان میں زیادہ تر ڈرامہ شیکسپیئر کے بھی تھے، بعد میں جب وہ تعلیم حاصل کرنے باہر گئے تھے، تو انگلینڈ، آئرلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں کئی ڈی بےٹس میں خطاب بھی جیتا، بعد میں وہ کیمبرج یونین کے صدر بھی بنے۔
- راجیو دھون کے والد شانتی سوروپ دھون بھی ایک وکیل تھے، بعد میں وہ جج بھی بنے۔ ان کے والد برطانیہ میں بھارت کے ہائی کمشنر رہ چکے ہیں اور بنگال کے گورنر بھی تھے۔


بابری مسجد ملکیت مقدمہ :آخری دن کی سماعت کی تفصیلی رپورٹ جسے آپ کو پڑھنا چاہئے
- راجیو دھون کی ویب سائٹ کے مطابق، انہوں نے ٹی وی پروگرام کی25ایپیسوڈ بھی اینکر کئے ہیں۔
تاریخی مقدموں کا رہے ہیں حصہ، کئی ججوں سے ہو چکی ہے بحث
راجیو دھون ہمیشہ سے ہی سخت مزاج وکیل رہے ہیں، کئی بار بحث اتنی تیکھی رہی کہ وہ ججوں سے بھی الجھ چکے ہیں۔ 2013 میں 2G معاملے کی سماعت کے ساتھ ان کی جسٹس جی ایس سنگھوی سے بحث ہو گئی تھی۔ اس کے بعد 2014 میں جسٹس کے ایس رادھا کرشنن اور جسٹس کھیہر سے بھی بحث ہوئی تھی۔
2017 میں ریٹائرڈ چیف جسٹس دیپک مشرا کے ساتھ بابری مسجد مقدمہ کی سماعت اور دہلی-مرکز کے معاملے میں تیکھی بحث ہوئی تھی، اس کے بعد انہوں نے دہلی-مرکز والا معاملہ ہی چھوڑ دیا تھا۔


بابری مسجد ملکیت معاملہ:جب عدالت میں اس متنازعہ لیڈر کو دیکھ کربھڑک گئے مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون
اب ایک بار پھر وہ اس لئے سرخیوں میں ہیں کیونکہ انہوں نے بھری عدالتمیں بابری مسجد ملکیت مقدمہ کی سماعت کے دوران ایک نقشہ پھاڑ دیا،تاہم، بعد میں عدالت میں ہی سماعت کے دوران انہوں نے بتایا کہ یہ نقشہ انہوں نے چیف جسٹس کی رضامندی کے بعد ہی پھاڑ تھا۔


 


Popular posts
पीएम ने देशवासियों से कहा कि अपने घर की सभी लाइटें बंद करके घर के दरवाजे पर या बालकनी में खड़े रहकर नौ मिनट के लिए मोमबत्ती दीया टॉर्च या मोबाइल की फ्लैशलाइट जलाएं और उस समय घर की सभी लाइटें बंद करें।
भारत में कोरोना वायरस से संक्रमित लोगों की संख्या 107 हो गई है। भारत सरकार की तरफ से जारी आंकड़ों के मुताबिक सबसे ज्यादा मामले केरल से सामने आए हैं। वहां 22 लोग कोविड19 पॉजिटिव पाए गए हैं। वहीं देश में दो और पूरी दुनिया में 6 हजार से अधिक लोगों की मौत इस बीमारी के संक्रमण से हो चुकी है।
आदेश में इस कार्रवाई का कारण नहीं बताया गया है लेकिन माना जा रहा है कि कोरोना वायरस के संक्रमण की आशंकाओं को खत्म करने के लिए यह कदम उठाया गया है। ऐसा ही आदेश गाजियाबाद और गौतमबुद्ध नगर के डीएम ने भी जारी किए हैं। राज्य सरकार ने सभी स्कूल और कॉलेज को बंद करने का निर्देश जारी किया गया था। उत्तर प्रदेश में इस वायरस से कुल 12 लोग संक्रमित पाए गए हैं। इसमें 11 भारतीय नागरिक हैं जबकि एक विदेशी शामिल व्यक्ति शामिल है। इनमें से ज्यादातर लोगों का इलाज दिल्ली के सफदरजंग अस्पताल में चल रहा है।
पीएम मोदी ने कहा कि ये लॉकडाउन का समय जरूर है, हम अपने अपने घरों में जरूर हैं, लेकिन हम में से कोई अकेला नहीं है। 130 करोड़ देशवासियों की सामूहिक शक्ति हर व्यक्ति के साथ है। उन्होंने कहा कि हमारे यहां माना जाता है कि जनता जनार्दन, ईश्वर का ही रूप होती है। इसलिए जब देश इतनी बड़ी लड़ाई लड़ रहा हो, तो ऐसी लड़ाई में बार-बार जनता रूपी महाशक्ति का साक्षात्कार करते रहना चाहिए।
जनता जनार्दन, ईश्वर का ही रूप होती है प्रधानमंत्री ने कहा कि लॉकडाउन के दौरान आप सभी ने जिस प्रकार अनुशासन और सेवा भाव दोनों का परिचय दिया है वो अभूतपूर्व है। शासन प्रशासन और जनता ने इस स्थिति को अच्छे ढंग से संभालने का पूरा प्रयास किया है।